اسرائیل کے غزہ میں میزائل حملوں میں مزید 18 فلسطینی ہلاک

1

اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کیے گئے حملے میں 18 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔

ایک ڈاکٹر اور عینی شاہد نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے مبینہ ڈرون حملہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا جب حماس کا ایک پولیس یونٹ ایک مارکیٹ کا کنٹرول سنبھالنے کی کوشش کر رہا تھا۔

عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی ڈرونز نے حماس پولیس فورس کے ان ممبران پر فائرنگ کی جو سول لباس میں ملبوس تھے، انھوں نے ماسک پہن رکھے تھے اور وہ دکانداروں کو چیزیں مہنگی بیچنے اور امدادی ٹرکوں سے سامان لوٹنے کا الزام لگا رہے تھے۔

غزہ کی وزارتِ صحت کی جانب سے اس حملے کی مذمت کی گئی ہے اور اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے ایک ’پولیس یونٹ پر حملہ کیا جو عوامی نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لیے وہاں موجود تھی۔

بی بی سی کے مطابق ان کی جانب سے اسرائیل فوج سے رابطہ کیا گیا ہے تاہم تاحال جواب موصول نہیں ہوا ہے۔

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ بازار میں لڑائی اس وقت شروع ہوئی جب پولیس کی جانب سے دکانداروں کو کہا گیا کہ ’یا تو صحیح قیمتوں پر اشیا فروخت کریں ورنہ یہ ان سے لے لی جائیں گی۔‘

عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ ’کچھ دکانداروں نے پستول نکالا اور ایک بندے کے پاس کلاشنکوگ تھی۔‘ مقامی شہر کے مطابق اسرائیلی ڈرونز کی جانب سے اس موقع پر دو میزائل داغے گئے۔

اس واقعے کے بعد سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زمین پر لاشیں بکھری پڑی ہیں اور دکاندار چیخ رہے ہیں جبکہ ایمبولینسز جائے حادثہ کی جانب پہنچ رہی ہیں۔

دیرالبلاح کے الاقصیٰ ہسپتال میں موجود ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ 18 لاشیں سردخانے پہنچا دی گئی ہیں۔ تاحال یہ معلوم نہیں ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں کتنے پولیس اہلکار شامل تھے۔