ایران اور اسرائیل نے سنیچر کی رات گئے ایک دوسرے پر نئے حملے کیے ہیں جو اتوار کی صبح تک جاری رہے۔ تازہ حملوں میں اسرائیل نے ایران میں دنیا کی سب سے بڑی گیس فیلڈ کو نشانہ بنا کر وسیع تر تنازع کے خدشات پیدا کر دیے ہیں۔
خبر رساں ایجنسیوں روئٹرز اور اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ سنیچر کی رات گئے ایران کی طرف سے مزید میزائل داغے گئے جن میں توانائی کی صنعت اور وزارت دفاع کے ہیڈ کوارٹر کو براہ راست ہدف بنایا گیا ہے۔
اتوار کی صبح کو یروشلم اور تل ابیب دھماکوں سے گونج اٹھا جبکہ فضائی حملے کے سائرن بھی بجائے گئے۔ دارالحکومت تل ابیب میں کئی میزائل فضا میں گزرتے ہوئے دیکھے گئے جبکہ ان کو روکنے کے لیے انٹرسیپٹر راکٹ زمین سے داغے گئے۔
اسرائیل کی ایمبولینس سروس نے بتایا کہ شمالی اسرائیل میں ایک گھر کے قریب میزائل حملے میں تین خواتین ہلاک اور 10 افراد زخمی ہوئے۔ مقامی وقت کے مطابق رات کے ڈھائی بجے اسرائیلی فوج نے ایران سے داغے گئے مزید میزائل حملوں کے حوالے سے عوام کو خبردار کیا اور شیلٹر میں پناہ لینے کی اپیل کی۔
رات کے ساڑھے تین بجے تک اسرائیل پر مختلف میزائل حملوں میں کم از کم چار افراد ہلاک اور 36 کے زخمی ہونے کی اطلاع تھی۔ اسرائیلی میڈیا میں شائع ہونے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وسطی اسرائیل میں واقع ایک 10 منزلہ رہائشی عمارت کو حملوں میں بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔
دوسری جانب ایران نے کہا ہے کہ مغربی تہران میں شاہران آئل ڈپو کو اسرائیلی حملے میں نشانہ بنایا گیا ہے۔ نیم سرکاری ایران نیوز ایجنسی اسنا کی جانب سے پوسٹ کی گئی حملے کی ویڈیو میں ڈپو میں بڑے پیمانے پر آگ بھڑکتی ہوئی دیکھی جا سکتی ہے تاہم بعد ازاں حکام نے کہا کہ صورتحال پر قابو پا لیا گیا ہے۔
ایران نے سنیچر کو متعدد علاقوں میں اپنے فضائی دفاعی نظام کو ایکٹیو کردیا تھا جبکہ اسرائیلی نے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ میزائل حملوں سے قبل شیلٹر ز میں چلے جائیں۔
عرب نیوز کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے ’ایران نے اسرائیل کی جانب مزید میزائل فائر کیے ہیں اور انہیں روکا جا رہا ہے۔‘
اسرائیلی فوج کا یہ بھی دعوی ہے کہ تہران میں فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایران کے سرکای ٹیلی ویژن نے بتایا ’ایران نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرونز داغے ہیں۔‘
سنیچر کو رات گئے یروشلم کے آسمان پر کئی پروجیکٹائل دیکھے گئے۔ شہر میں فضائی حملوں کے سائرن کے آواز سنائی نہیں دی، تاہم شمالی اسرائیل کے شہرحیفہ میں سائرن سنے گئے۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ایک وڈیو میں بظاہر دیکھا گیا کہ ایران کے میزائل حملوں کے بعد حیفہ آئل ریفائنری میں آگ لگ گئی۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی نے رپورٹ دی کہ اسرائیلی حملوں میں تہران میں وزارت دفاع کی عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جس سے معمولی نقصان ہوا۔
ایران کی تسنیم نیوز ایجنسی نے بتایا کہ ایران نے سنیچر کو دنیا کی سب سے بڑی گیس فیلڈ میں پیداوار کو جزوی طور پر معطل کر دیا ہے۔
خطے میں تیل کی برآمدات میں ممکنہ رکاوٹ کے خدشات نے جمعے کو تیل کی قیمتوں میں نو فیصد اضافہ کیا ہے۔
ایرانی پاسداران انقلاب نے بتایا کہ ’میزائلوں اور ڈرونز نے اسرائیل کے انرجی انفرا سٹرکچر کو نشانہ بنایا۔ پاسداران انقلاب نے متنبہ کیا اگر اسرائیل نے حملے جاری رکھے تو تہران کے حملے’ شدید اور زیادہ وسیع‘ ہوں گے۔‘
یہ حملے ایسے وقت ہوئے ہیں جب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ ’ہم آیت اللہ خامنہ ای حکومت کے ہر ہدف کو نشانہ بنائیں گے اور انہوں اب تک جو محسوس کیا ہے وہ اس کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں جو آنے والے دنوں میں ہوگا۔‘
ایرانی صدر نے خبردار کیا تھا کہ’ مزید حملوں کا زیادہ ’سخت اور شدید‘ جواب دیا جائے گا۔‘
کشیدگی میں اضافے کے بعد امریکہ اور ایران کے درمیان اتوار کو جوہری مذاکرات کا نیا دور منسوخ کردیا گیا ہے۔
امریکہ اور ایران کے درمیان ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کے ثالث ملک عمان کا کہنا ہے اسرائیل کے حملوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان اتوار کو طے شدہ مذاکرات نہیں ہوں گے۔
امریکی نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق اتوار کو عمان میں امریکہ اور ایران کے درمیان ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کا چھٹا دور منعقد ہونا تھا۔
اسرائیل کے حملوں نے فی الحال سفارت کاری کو روک دیا ہے۔ عمان کے وزیر خارجہ بدر البسعیدی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ اتوار کو مذاکرات ’اب نہیں ہوں گے۔‘ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’سفارت کاری اور مذاکرات ہی پائیدار امن کا واحد راستہ ہے۔‘
روئٹرز کے مطابق جمعے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہوئے خبردار کیا تھا کہ ’اگر ایران اپنے جوہری پروگرام میں تیزی سے کمی کو قبول نہیں کرتا تو اس سے بھی بدتر صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن اگر تہران اپنے جوہری پروگرام میں تیزی سے کمی کرتا ہے تو اسرائیل کی مہم روکنے میں دیر نہیں ہوگی۔‘