تربت: نعیم بشیر کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے۔لواحقین

122

تربت کے علاقے نیو بہمن سے جبری لاپتہ کیے گئے 16 سالہ طالب علم نعیم بشیر کی عدم بازیابی پر ان کی والدہ اور ہمشیرہ نے تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اہلِ خانہ نے کیچ کی ضلعی انتظامیہ، حکومتِ بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ نعیم کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے۔

انہوں نے کہاکہ نعیم بشیر جو بارہویں جماعت کا طالب علم ہے 5 فروری 2025 کو اپنے گھر سے جبری طور پر لاپتہ ہوا۔ وہ ایک پرامن، تعلیم دوست نوجوان ہے اور اس وقت اس کے سالانہ امتحانات جاری ہیں جن میں شرکت نہ کرپانے کی وجہ سے اس کا تعلیمی مستقبل داؤ پر لگ چکا ہے۔

نعیم اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا ہے اور اس کی غیر موجودگی نے پورے خاندان کو شدید ذہنی اذیت میں مبتلا کر دیا ہے۔ اہلِ خانہ کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ابتدا میں دو سے تین دن میں بازیابی کی یقین دہانی کروائی گئی تھی تاہم تین ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور نعیم کا کچھ پتا نہیں چل سکا۔

اہلِ خانہ نے بتایا کہ انہوں نے ماہِ رمضان کے دوران بھی پرامن احتجاج کیا اور عید کا دن ان کے لیے سب سے زیادہ تکلیف دہ ثابت ہوا۔ نعیم کی والدہ کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے عید، عید نہیں رہی۔

انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امن و قانون کے دائرے میں رہ کر اپنے مطالبات اٹھا رہے ہیں مگر اگر سنجیدہ اقدامات نہ کیے گئے تو وہ مزید احتجاج پر مجبور ہوں گے۔

نعیم بشیر کے والد جو کہ خود ایک منتخب کونسلر ہیں نے ریاستی اداروں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ ہم پرامن شہری ہیں ہمیں سڑکوں پر آنے پر مجبور نہ کیا جائے۔ ہم صرف انصاف چاہتے ہیں۔

متاثرہ خاندان نے حکومت بلوچستان، ضلعی انتظامیہ کیچ، مقامی ایم پی ایز اور دیگر متعلقہ اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر نعیم بشیر کی بازیابی کے لیے عملی اور مؤثر اقدامات کریں۔

انہوں نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ انہیں انصاف چاہیے اور اس کی یقینی صورت ان کے بیٹے نعیم. بشیر کی صحیح سلامت واپس ہی ہے۔