بلوچ خواتین و مرد خودکش حملہ آور بن رہے ہیں، فورسز دفاعی پوزیشن میں جاچکی ہے – سابق گورنر و جنرل عبدالقادر بلوچ

378

سابق گورنر بلوچستان جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ نے گزشتہ دنوں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جو علیحدگی پسند ہیں وہ اس وقت مختلف طریقوں سے ریاست پر حملہ آور ہیں؛ ریڈ، چھاپے یا ناکہ بندی کرکے سرکاری گاڑیوں اور اہلکاروں کو ٹارگٹ کرتے ہیں، یا انکے ہتھیار چھین لیتے ہیں، انہیں اغوا کرتے ہیں اور یہ روز کا معمول بن چکا ہے کہ وہ جھتوں کی صورت میں آکر کاروائی کرتے ہیں اور وہ اس کام میں ماہر ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ دو ہزار چوبیس اور رواں سال ان کارائیوں میں اضافہ ہوا ہے ، بلوچستان کے ہائی ویز پر چلنا آسان نہیں ۔

انہوں نے کہاکہ صورتحال تشویشناک ہے ، نوجوان پڑھی لکھی لڑکیاں خودکش حملہ کررہے ہیں ، ابتک چار خواتین نے حملہ کیا ہے ، مرد تو کئی تعداد میں جب حملہ آور ہوتے ہیں تو وہ خود کو اڑاتے ہیں اور ان کا جنت و دوزخ کا فلسفہ نہیں ہے ۔

انہوں نے کہاکہ آپ انکے خلاف کاروائی کرینگے وہ تو اس ارادے سے آتے ہیں کہ مارنا اور مرجانا ہے جبکہ تین سے چار ڈسٹرکٹ میں وہ بڑی تعداد میں آکر قبضہ اور اسلحہ جمع کرتے ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ بلوچ جنگجو اب ہمارے انٹیلی جنس ایجنسیز کو نشانہ بناتے ہیں۔ پہلے لاانفورسمنٹ ایجنسیز کو ایک برتری حاصل تھی کہ وہ آکر ایکشن لیتے تھے لیکن تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ ان کو بھی اب حملوں کا سامنا ہے جس کے باعث وہ رضاکارانہ طور پر سامنے نہیں آتے ہیں کہ آپریشن کی جاسکیں بلکہ وہ ان لوگوں (جنجگوؤں) سے ڈرتے ہیں۔

جنرل قادر نے بتایا کہ بلوچستان غیر متعلقہ یعنی دیگر علاقوں کے لوگوں کو قتل کرنے کے واقعات رونماء ہورہے ہیں یہاں تک ایران میں پنجابیوں کو مارنے کے واقعات رونماء ہوئے ہیں جو افسوس کی بات ہے۔

انہوں نے بتایا کہ شاہراہوں پر دھرنے دینے کے معاملات میں اضافہ ہے جب بھی کوئی کاروائی ہوتی ہے تو خواتین و بچوں کی بڑی تعداد شاہراہوں پر دھرنا دیکر شاہراہ کئی روز تک بند کردیتے ہیں۔

انہوں نے کاؤنٹر انسرجینسی کے حوالے سے بتایا کہ لیویز فورس 75 فیصد کی ذمہ داری بنتی ہے کہ امن و امان برقرار رکھے لیکن وہ اس طرح کی کاروائی نہیں کرسکے ہیں بلکہ ان کا اسلحہ چھینا گیا، پوسٹس کو نذر آتش کردیا گیا۔ پولیس بھی تمام تر سہولیات کے باوجود اندرون بلوچستان اس طرح کی کاروائی نہیں کرپاتے ہیں۔

جنرل قادر نے بتایا کہ 70 ہزار کے قریب فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکار بلوچستان میں تعینات ہیں جن پر کروڑوں روپے خرچ کیئے جارہے ہیں لیکن فرنٹیئر کور بھی اس وقت دفاعی پوزیشن میں جاچکی ہے۔