بلوچستان میں جبری گمشدگیاں اور ماورائے عدالت اقدامات سنگین حد تک بڑھ چکے ہیں۔ وی بی ایم پی

81

‏بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وی بی ایم پی کا احتجاجی کیمپ 5842 ویں روز بھی جاری

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ جبری گمشدگیوں کے خلاف 5842 ویں روز بھی جاری رہا۔

بدھ کے روز کیمپ میں جبری لاپتہ افراد کے لواحقین اور دیگر شہریوں نے شرکت کی اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

وی بی ایم پی کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیاں اور ماورائے عدالت اقدامات سنگین حد تک بڑھ چکے ہیں۔ دور دراز علاقوں میں نہ صرف لوگوں کو گھروں سے بیدخل کرکے ان کے گھر مسمار کیے جا رہے ہیں بلکہ گھروں میں گھس کر قتل بھی معمول بن چکا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 27 مئی کی رات مالار مچی، ضلع آواران میں پاکستانی فورسز نے چھاپے کے دوران خواتین اور بچوں پر تشدد کیا۔ فائرنگ کے نتیجے میں ایک خاتون حوری بلوچ، اور ایک نوجوان نعیم بلوچ، کو اہلِ خانہ کے سامنے قتل کیا گیا، جبکہ ایک خاتون دادی بلوچ، شدید زخمی ہوئیں۔

وی بی ایم پی نے نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے سینٹرل کمیٹی کے رکن عبدالغنی کی جبری گمشدگی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی آوازیں کسی بھی معاشرے میں توازن کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔ بلوچستان میں پہلے ہی ان لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جو یہاں کے مسائل اور محرومیوں پر بات کرتے ہیں، اور عبدالغنی کی جبری گمشدگی اسی تسلسل کا حصہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عبدالغنی سمیت تمام جبری لاپتہ افراد کو فوری بازیاب کیا جائے۔