دریائے سندھ سے نہرے نکالنے کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری

0

قوم پرست جماعتوں کی جانب سے منصوبے کے خلاف مظاہروں اور احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔

سندھ میں دریائے سندھ سے چھ نئی نہریں نکالنے کے وفاقی منصوبے کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، قوم پرست جماعتیں، وکلا، کسان، ادیب اور سول سوسائٹی کے اراکین اس منصوبے کو سندھ کے آبی وسائل پر قبضے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔

وفاقی حکومت کا 720 ملین ڈالر کا منصوبہ “گرین پاکستان” کے تحت فوجی زیر انتظام زرعی کمپنی کے لیے چولستان کے صحرائی علاقوں کو قابلِ کاشت بنانے کے لیے دریائے سندھ سے چھ نئی نہریں نکالنے کا ہے، ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ سندھ کے پانی کے حقوق کو پامال کرتا ہے اور صوبے کی زراعت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

سندھ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے، شٹر ڈاؤن ہڑتالیں اور دھرنے جاری ہیں، خیرپور میں وکلا کا تین روز سے دھرنا جاری ہے، جس کے باعث سندھ سے پنجاب جانے والی ٹریفک معطل ہے قوم پرست جماعتوں نے ریلوے ٹریک پر دھرنا دے کر اپ اور ڈاؤن ٹریکس کو بند کردیا ہے ۔

پاکستان پیپلز پارٹی (PPP) نے منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر منصوبہ واپس نہ لیا گیا تو وہ حکومت سے علیحدگی اختیار کر سکتی ہے سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے اعلان کیا ہے کہ بجٹ سے قبل منصوبے کو مسترد کر دیا جائے گا۔

دوسری جانب سندھو بچاؤ بیداری مارچ کے تحت مظاہرین نے حیدرآباد میں جلسہ عام منعقد کیا اور اعلان کیا کہ جب تک منصوبہ مکمل طور پر ختم نہیں کیا جاتا احتجاج جاری رہے گا۔