بولان میڈیکل کالج کی طویل بندش: طلباء کا احتجاجی تحریک کا اعلان

73

بولان میڈیکل کالج کی بندش اور تعلیمی سال ضائع ہونے سے بچانے کی طلباء کا حکومت سے فوری ایکشن کا مطالبہ۔

کوئٹہ بلوچستان کی سب سے بڑی طبی درسگاہ بولان میڈیکل کالج کی گزشتہ چھ ماہ سے بندش کے خلاف طلباء نے احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

بولان میڈیکل کالج میں تدریسی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہیں جس کے باعث سینکڑوں طلباء کا تعلیمی مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔

طلباء کا کہنا ہے کہ چھ ماہ قبل ایک معمولی انتظامی تنازعے کے بعد کالج اور ہاسٹلز کو پولیس کے ذریعے بند کر دیا گیا تھا بعد ازاں مرمت اور الاٹمنٹ جیسے بہانوں کی آڑ میں کلاسز کے اجرا میں مسلسل تاخیر کی گئی۔

طلباء کے مطابق اب صورتحال یہ ہے کہ کسی واضح وجہ کے بغیر ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ نے کالج کو غیر معینہ مدت کے لیے بند رکھا ہوا ہے۔

طلباء نے الزام عائد کیا ہے کہ کالج میں دور دراز علاقوں سے آنے والے طلباء بغیر کسی سیاسی سفارش کے داخلہ لیتے ہیں جس کی وجہ سے حکومت کو اس ادارے سے کوئی سیاسی فائدہ نظر نہیں آتا اور یہی وجہ ہے کہ کالج کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے۔

طلباء نے یہ بھی انکشاف کیا کہ کچھ عرصہ قبل وائس پرنسپل کو کالج کی بندش کے خلاف آواز اٹھانے پر ایم پی او کے تحت جیل بھیج دیا گیا تھا۔

طلباء نے اعلان کیا ہے کہ وہ چار مراحل پر مشتمل ایک بھرپور احتجاجی تحریک شروع کر رہے ہیں جہاں۔
1. سوشل میڈیا پر کالج اور ہاسٹلز کی بندش کے خلاف مہم۔
2. مختلف اضلاع میں پریس کلبز کے سامنے احتجاجی مظاہرے۔
3. کوئٹہ میں بولان میڈیکل کالج کے سامنے دھرنا۔
4. اپنی مدد آپ کے تحت کلاسز کا آغاز کیا جائے۔

طلباء نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے فوری طور پر کالج اور ہاسٹلز کو نہیں کھولا تو وہ والدین، سول سوسائٹی، سیاسی جماعتوں اور دیگر طلباء تنظیموں کے ساتھ مل کر بلوچستان بھر میں شاہراہیں بلاک کرنے پر مجبور ہونگے۔

انہوں نے تمام اضلاع میں موجود طلباء سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اپنے پریس کلبز کے سامنے احتجاجی مظاہروں کا شیڈول جاری کریں اور اس تحریک کو ہر لسانی تنظیمی اور گروہی تفریق سے بالاتر ہو کر ایک مشترکہ تعلیمی مسئلہ سمجھتے ہوئے اس میں بھرپور شرکت کریں۔

طلباء نے تمام سیاسی جماعتوں سماجی تنظیموں اور سول سوسائٹی سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ تعلیم کے اس بحران پر خاموشی توڑ کر ان کا ساتھ دیں۔