ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے خلاف تین افراد کے قتل کا مقدمہ درج

789

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت تنظیم کے کئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف کوئٹہ میں احتجاج کے دوران فورسز کی فائرنگ سے جانبحق ہونے والے تین افراد کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

مقدمے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ سمیت کئی دیگر دفعات بھی لگائی گئی ہیں۔ کوئٹہ میں اب تک بی وائی سی کے خلاف تین مقدمات درج کیے جاچکے ہیں۔

پولیس کے مطابق ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور تنظیم کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف اب تک سول لائن، بروری اور سریاب پولیس تھانوں میں تین مقدمات درج کیے جاچکے ہیں۔

سریاب پولیس تھانہ میں 22 مارچ کو درج کی گئی ایف آئی آر میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ سات اور 11 ڈبلیو کے علاوہ تعزیرات پاکستان کی 16 دفعات لگائی گئی ہیں۔

یہ دفعات دہشت گردی، قتل، اقدام قتل، لوگوں کو تشدد و بغاوت پر اکسانے، فساد اور نسلی منافرت پھیلانے اور املاک کو نقصان پہنچانے سے متعلق ہیں۔

مقدمے میں ماہ رنگ بلوچ اور بی وائی سی کی قیادت پر بلوایوں کی مدد سے پولیس اہلکاروں، راہ گیروں، عام شہریوں اور اپنے ہی مظاہرین ساتھیوں پر فائرنگ کرکے تین افراد کے قتل اور 15 پولیس اہلکاروں سمیت دیگر کو زخمی کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

مقدمے میں بیبو بلوچ، گلزادی ساتکزئی، صبیحہ بلوچ، صبت اللہ بلوچ، گلزار دوست، ریاض گشکوری، ڈاکٹر شلی بلوچ اور ڈاکٹر بے نظیر کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

ماہ رنگ بلوچ اور بی وائی سی کے رہنماؤں پر سول ہسپتال پر حملے اور جعفر ایکسیرپس ٹرین پر مبینہ حملہ آوروں کی لاشیں زبردستی لے جانے کے الزام میں بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

کوئٹہ کے سول لائن تھانے میں درج ایف آئی آر کے مطابق بدھ کی شام کو بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی ایما پر 100 سے 150 افراد نے سول ہسپتال پر دھاوا بولا، مردہ خانے کے دورازے کو توڑ کر اندر داخل ہوئے اور جعفر ایکسپریس ٹرین حملے میں ملوث حملہ آوروں کی لاشیں زبردستی لے گئے۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے ہاکی چوک میں ایک پرائیویٹ ایمبولینس کو روکا، اس کے ڈرائیور کو زدوکوب کیا اور لاشوں کو ایمبولینس میں ڈال کر لے گئے۔

ملزمان پر غداری، ہنگامہ آرائی، غیر قانونی اجتماع، پولیس کے کام میں مداخلت، نسلی منافرت پھیلانے، پبلک پراپرٹی کو نقصان پہچانے سے متعلق تعزیرات پاکستان کی دفعات اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 11 ڈبلیو لگائی گئی ہے۔

اس کے علاوہ کوئٹہ کے پولیس تھانہ بروری میں ایس ایچ او محمود خروٹی کی مدعیت میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما گل زادی بلوچ، علی جان عرف پنل، شعیب، سید نور شاہ، وحید، جہانزیب، زوہیب بلوچ سمیت سو سے زائد افراد کے خلاف مقدہ درج کیا گیا ہے۔
یہ مقدمہ سنیچر کو کوئٹہ میں مغربی بائی پاس سڑک کو بند کرنے، ریاست اور ریاستی اداروں کے خکلاف نعرے بازی اور عوام کو اشتعال دلانے کے الزامات میں درج کیا گیا ہے۔

دوسری جانب بلوچ یکجہتی کمیٹی نے جھوٹے مقدمات اور ایف آئی آر کو مسترد کرتے ہوئے ریاستی جبر کے خلاف احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔