عالمی ماحولیاتی اور انسانی حقوق کی کارکن گریٹا تھنبرگ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں بلوچستان میں پاکستانی ریاستی فورسز کے ہاتھوں پرامن احتجاج کے دوران ماہ رنگ بلوچ اور دیگر کارکنوں کی جبری گمشدگی کی شدید مذمت کی ہے۔
گریٹا تھنبرگ نے کہا کہ پاکستانی ریاست اور فوج نے بلوچستان کو ایک جنگ زدہ علاقہ بنا دیا ہے جہاں طلباء، دانشوروں، کارکنوں سمیت ہر طبقہ فکر کے لوگوں کو اغوا، تشدد اور قتل کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے آرگنائزر بیبرگ بلوچ کو بھی اغوا کر لیا گیا ہے جو پہلے ہی 2010 کے ایک فوجی بم دھماکے کے نتیجے میں معذور ہو چکے ہیں جبکہ گذشتہ دنوں لاپتہ افراد کے لواحقین کو اپنے پیاروں کی لاشوں کی شناخت کے دوران ریاستی بربریت کا سامنا کرنا پڑا۔
گریٹا تھنبرگ نے کہا کہ گزشتہ روز کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے پرامن مظاہرین پر پولیس کے تشدد اور فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم تین افراد جانبحق ہوئے جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے جبکہ درجنوں مظاہرین شدید زخمی ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پرامن مظاہرین کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن یورپی یونین کے ساتھ پاکستان کے جی ایس پی پلس تجارتی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے، انہوں نے عالمی برادری اور یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان کو ان جرائم پر جوابدہ ٹھہرائیں۔
گریٹا تھنبرگ نے بلوچ عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ وہ ظلم کے خلاف ان کے ساتھ کھڑی ہیں۔