آج بلوچ علاقہ علیحدگی کا اعلان کریں تو وہ اس پوزیشن تک پہنچ گئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان

182

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جب تک ایک اسٹیبلشمنٹ کے فورم پر فیصلے ہوں گے تو مسائل تو بڑھیں گے، آپ سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھیں اور بات کریں، اس حد تک نہ جائیں کہ ہمارے پاس تمام راستے ہی بند ہوجائیں۔

پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر دو چار لوگ سب معاملات طے کرتے رہیں گے تو یہ چیزیں نہیں چل سکتیں، جب تک ایک اسٹیبلشمنٹ کے فورم پر فیصلے ہوں گے تو مسائل تو بڑھیں گے، آپ سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھیں اور بات کریں، اس حد تک نہ جائیں کہ ہمارے پاس تمام راستے ہی بند ہو جائیں، سیاستدانوں کے پاس کوئی راستہ نہ رہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں حکومتی رٹ موجود نہیں، سڑک کے کناروں اور نزدیک ترین مسلح گروہوں کے مراکز نظر آتے ہیں، رات کو گلی کوچے ان کے حوالے ہوتے ہیں، نہ جانے حکومت کہاں ہوتی ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں دہشتگرد آزادانہ گھومتے ہیں، میں فوج اور اپنی دفاعی صلاحیت کے بارے میں کیا سوچوں گا؟ مجھے اعتماد تھا میں طاقتور ملک اور قوم ہوں وہ اعتماد ریزہ ریزہ ہو چکا ہے، میرے اپنے گاؤں میں دہشتگرد کھلم کھلا گھوم رہے ہیں، اگر خدانخواستہ میں ان کا نشانہ بنوں تو میری سکیورٹی ان کے لئے ناکافی ہوگی۔

یہ ہی صورتحال بلوچستان کی ہے یہ محافظ میرے ہیں یہ ملک میرا ہے، اگر آج بلوچ علیحدگی کا اعلان کردیں تو لوگ اس کی حمایت کریں گے، اس صورتحال کو حقیقت پسندی سے دیکھا جانا چاہیے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ کشمیر تو ہم نے اونے پونے دے دیا ہے اور 5 فروری کو یوم یکجہتی بھی منائیں گے، تاریخ کے ساتھ ہم زیادتی کررہے ہوں گے، کشمیریوں کے خون اور ناموس کو اپنی سیاست کے لیے استعمال کیا ہے،ہم نے کشمیریوں کو تن تنہا چھوڑ دیا ہے، مودی مسلم دشمن ہے اس نے کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی کوشش کی، یہ تو کشمیریوں نے ان کے خوابوں کو بکھیردیا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ اب ہم افغانستان کے ساتھ معاملات خراب کرنے جارہے ہیں، اس بات کو اجاگر کیا جارہا ہے کہ افغانستان سے افغانی آتے ہیں اور کارروائی کرتے ہیں، کیا ہمارے جنرلز ہمارے ہی نوجوانوں کو جہاد میں شامل ہونے کی ترغیب نہیں دے رہے تھے؟ کیا جنرل مشرف کے دور میں ہوائی اڈے نہیں دیے گئے؟ کیا افغانستان پر فضائی حملے نہیں ہوئے؟ کیا کسی نے وہاں سے کہا کہ پاکستان سے حملے کیوں ہورہے ہیں؟ آج سارا دباؤ پاکستان میں دینی مدارس پر آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کا بڑا اہداف یہ ہی ہے کہ منی لانڈرنگ نہ ہو، الزامات منی لانڈرنگ کے سیاستدان پر اور نشانہ مدارس ہیں، وردیوں میں مدارس پر جاکر پیش ہوتے ہیں اور سوال فیڈ کرکے جواب ہائی لائٹ کروائے جاتے ہیں، وفاق میں دینی مدارس کی رجسٹریشن کا قانون پاس ہوچکا ہے، کیا اب تک یہاں سے کسی صوبے کو کہا گیا ہے کہ قانون سازی کرنی ہے، قانون سازی اس لیے نہیں کی جارہی کہ دنیا کو بھی خوش رکھنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سال 43 ہزار حافظ کرام وفاق المدارس سے فارغ التحصیل ہورہے ہیں، 18 ہزارمدارس کی رجسٹریشن کا ڈھونگ رچایا گیا ہے، دینی مدارس نے ثابت کیا ہے کہ وہ آئین، ملک اور پارلیمان کے ساتھ کھڑے ہیں، اگر کوئی مخالف ہے تو وہ نظم کی نہیں آپ کی پشت پناہی میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معاملات جب آپ کے ہاتھ سے نکلتے ہیں اس کی ناکامی دوسروں پر نہ ڈالیں، ہم نے قبائلی علاقے کا انضمام کیا ہے قبائلی لوگوں کو گھروں سے نکالا، کے پی کے قبائلی عمائدین نے میرے سے ملاقات کی ان پر کیا گزر رہی ہے، قبائلی علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ جاری ہے۔