ڈیپ سیک کے جدید AI ماڈلز نے عالمی ٹیکنالوجی مارکیٹ میں آتے ہی ہلچل مچادی، امریکی کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں کمی۔
چین کی کمپنی ڈیپ سیک نے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ایک نئی کامیابی حاصل کی ہے۔ کمپنی نے اپنے جدید AI ماڈلز، جیسے ڈیپ سیک-وی3 اور ڈیپ سیک-آر1، متعارف کروائے ہیں، جنہیں دنیا کے جدید ترین ماڈلز کے ہم پلہ سمجھا جا رہا ہے۔ ان ماڈلز کی خاص بات یہ ہے کہ انہیں انتہائی کم لاگت پر تیار کیا گیا ہے، جس سے دنیا بھر میں اس کی کامیابی کے چرچے ہو رہے ہیں۔
ڈیپ سیک کی نئی ایپلیکیشن، جو ڈیپ سیک-وی3 پر مبنی ہے، نے ایپل کے ایپ اسٹور پر تیزی سے مقبولیت حاصل کی اور دیگر مشہور ایپلیکیشنز کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اس کامیابی نے امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو بھی حیران کر دیا ہے، کیونکہ اس نے مارکیٹ میں چینی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو واضح کر دیا ہے۔
اس پیش رفت کے بعد، امریکی ٹیک کمپنی این ویڈیا سمیت دیگر کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ این ویڈیا کے شیئرز میں 14 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی، جس نے کمپنی کی مارکیٹ ویلیو میں اربوں ڈالر کی کمی کی وجہ بنائی۔
چین کی حکومت نے بھی ڈیپ سیک کی اس کامیابی کو سراہا ہے اور اسے امریکی پابندیوں کے باوجود مصنوعی ذہانت میں خود کفالت کی طرف ایک بڑا قدم قرار دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیپ سیک کی کامیابی عالمی AI صنعت کے لیے ایک اہم موڑ ہے، لیکن اس کے دعووں اور امریکی پابندیوں پر عمل درآمد کے حوالے سے کچھ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
مجموعی طور پر، ڈیپ سیک نے اپنی جدت اور کامیابی سے دنیا بھر میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ چین مصنوعی ذہانت کے میدان میں بڑی طاقت بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔