امریکی حکام کے مطابق دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں ایک مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر کے فضا میں تصادم کے نتیجے میں ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) کا کہنا ہے کہ یہ حادثہ بدھ کی شب ریگن واشنگٹن نیشنل ایئرپورٹ کے رن وے 33 کے قریب مقامی وقت کے مطابق نو بجے کے قریب پیش آیا جب ایئرپورٹ پر اترنے کی کوشش کرنے والی امریکن ایئرلائنز کی پرواز بلیک ہاک ہیلی کاپٹر سے ٹکرا گئی۔
امریکی ایگل فلائٹ 5342 وچیٹا، کنساس سے واشنگٹن ڈی سی آ رہی تھی اور امریکن ایئرلائنز کا کہنا ہے کہ اس طیارے میں 60 مسافر اور عملے کے چار ارکان سوار تھے۔
امریکی فوج کا کہنا ہے کہ فوجی ہیلی کاپٹر ورجینیا میں فورٹ بیلوئر کے اڈے سے اڑا تھا اور یہ ایک تربیتی پرواز تھی۔
بی بی سی کے امریکی پارٹنر سی بی ایس نے بتایا ہے کہ واشنگٹن نیشنل ایئرپورٹ کے قریب جس بلیک ہاک ہیلی کاپٹر اور مسافر طیارے کے درمیان حادثہ پیش آیا ہے اُس میں تین امریکی فوجی سوار تھے۔
ایک اور عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ان فوجیوں کے حوالے سے تو ابھی کُچھ نہیں کہا جا سکتا تاہم یہ بات واضح ہے کہ ہیلی کاپٹر میں کوئی سینئر عہدیدار سوار نہیں تھا۔
حادثے کے بعد رونالڈ ریگن نیشنل ایئر پورٹ پر تمام پروازیں معطل کر دی گئیں۔ ہوائی اڈے کی انتظامیہ کی جانب سے ایکس پر اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ ’ڈی سی اے میں تمام ٹیک آف اور لینڈنگ کو روک دیا گیا ہے۔‘
18 افراد کی ہلاکت کی تصدیق
واضح رہے کہ امریکن ایئرلائنز کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ حادثے کے شکار ہونے والے طیارے میں 60 مسافر اور عملے کے چار ارکان سوار تھے۔ دوسری جانب بلیک ہاک ہیلی کاپٹر میں تین امریکی فوجی سوار تھے۔
فضا میں تصادم کے بعد طیارہ دو حصوں میں ٹوٹ کر دریائے پوٹومک میں جا گرا تھا۔ امریکی میڈیا کے مطابق بلیک ہیلی کاپٹر بھی دریا میں ہی گرا ہے۔
حکام کی جانب سے ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں ابھی تک کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں ہوا ہے۔ لیکن جلد ہی انتظامیہ کی جانب ایک نیوز بریفنگ کی توقع کی جا رہی ہے تاہم پولیس حکام نے بی بی سی کے امریکی پارٹنر چینل سی بی ایس نیوز کو بتایا ہے کہ امدادی کارروائیوں میں مصروف عملے نے جائے حادثہ سے 18 لاشیں برآمد کی ہیں اور اب تک کوئی بھی مسافر زندہ نہیں پایا گیا ہے۔
ہوم لینڈ سکیورٹی کی نئی وزیر کرسٹی نوئم نے کہا ہے کہ وہ تلاش اور امدادی کارروائی میں تیزی لانے کے لیے امریکی کوسٹ گارڈ کو تعینات کر رہی ہیں۔
’ہم جو کچھ بھی کر سکتے ہیں، کر رہے ہیں‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انھیں ریگن نیشنل ایئرپورٹ پر پیش آنے والے خوفناک حادثے کے بارے میں مکمل طور پر آگاہ کر دیا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے لیے دعا کرتے ہوئے امدادی کارکنوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’میں صورتحال کی نگرانی کر رہا ہوں اور جیسے ہی تفصیلات سامنے آئیں گی فراہم کر دی جائیں گی۔‘
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسٹ کا کہنا ہے کہ ’آج رات کے واقعات بہت افسوسناک ہیں۔‘ ایکس پر ایک پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ تلاش اور بچاؤ کی کوششیں جاری ہیں اور فوج اور محکمہ دفاع کی طرف سے فوری طور پر تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہیں۔
ورجینیا کے گورنر گلین ینگکن کا کہنا ہے کہ شمالی ورجینیا، واشنگٹن ڈی سی اور میری لینڈ بھر سے امدادی کارکن پوٹومک دریا پر ہونے والے حادثے کے بعد متحرک ہو چکے ہیں۔
ادھر امریکن ایئر لائنز کے سی ای او نے ایک ویڈیو میں تصادم کے بارے میں گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے رابرٹ آئسوم کا کہنا ہے کہ ایئر لائن مقامی، ریاستی اور وفاقی حکام کے ساتھ رابطہ کر رہی ہے اور نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کی تحقیقات کے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے۔
انھوں نے کہا ’ہم جو کچھ بھی کر سکتے ہیں، کر رہے ہیں۔‘