وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ کو 5703 دن مکمل ہوگئے

37

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتال کیمپ کو 5703 دن ہوگئے، تربت سے سیاسی سماجی کارکن گل محمد بلوچ، ذاکر بلوچ، دلجان بلوچ اور خواتین کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے مخاطب ہو کر کہا کہ خواتین کا عزت احترام ہر کسی کے دل میں ہونا چاہیے لیکن ہم یہاں پاکستان میں میڈیا پاکستانی اداروں اور پاکستانی نظام اور رویہ پر بحث کررہے ہیں جہاں خواتین کے حقوق صرف پنجاب اور پاکستانیوں تک محدود کیئے جاتے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ جب سے پاکستان نے بلوچ سرزمین پر جبری قبضہ کیا اس دور سے لیکر جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت سےتادم تحریر ہزاروں بلوچ فرزند ریاستی فوج کے ہاتھوں جبری اغوا کیئے جاچکے ہیں ان میں300بلوچ خواتین مائیں بہنیں اور ان کے200کمسن بچے شامل ہیں مصدقہ اطلاعات ہیں کہ ان بلوچ خواتین اور بچوں کوپاکستانی فوج نےکوہلو کاہان مری کےمختلف علاقوں سے دوران آپریشن جبری اغوا کرنے کے بعد ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پنجاب کےملتان راولپنڈی لاہور اسلام آباد بلوچستان میں کوئٹہ اور دیگر علاقوں میں قائم فوجی قلی کیمپوں میں منتقل کر دیئے ہیں جہاں انہیں جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے ان بلوچ جبری لاپتہ خواتین میں سرفہرست زرینہ مری اور حنیفہ بگٹی کانام ہے زرینہ مری کو کوہستان مری کے ایک مقامی سکول سے اس وقت جبری اغوا کیا گیا جب وہ اپنے محلے میں پرائمری اسکول کے بچوں کو پڑھا رہی تھی۔