بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے زامران میں پاکستانی فورسز کی گاڑی کو بم دھماکے میں نشانہ بنایا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق زامران میں ڈیل کک کے مقام پر فورسز کی گاڑی کو دھماکے میں نشانہ بنایا گیا۔
علاقائی ذرائع کے مطابق فورسز کی گاڑی دھماکے میں تباہ ہوگئی ہے تاہم جانی نقصانات کے حوالے سے تاحال معلومات نہیں مل سکی ہے۔
حکام نے تاحال اس حوالے سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی ہے۔
رواں سال بیس روز کے دوران ضلع کیچ میں پاکستانی فورسز کو پانچ مختلف نوعیت کے بم دھماکوں میں نشانہ بنایا گیا جن میں تربت میں بی ایل اے مجید برگیڈ کی جانب سے پاکستان فوج کے قافلے پر ‘فدائی’ حملہ شامل ہیں جبکہ گذشتہ دنوں قلات میں دو اور زہری میں دو بم دھماکوں میں بلوچ لبریشن آرمی نے پاکستانی فورسز کو نشانہ بنایا۔
سال نو کیساتھ ہی بلوچ لبریشن آرمی کے حملوں میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے، گذشتہ 19روز کے دوران بی ایل اے 23 حملے کرچکی ہے جن میں تربت میں مجید برگیڈ کی جانب سے فوجی قافلے پر حملہ، زہری شہر کو بی ایل اے کے خصوصی دستوں فتح اسکواڈ اور اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ (ایس ٹی او ایس) کی جانب سے دس گھنٹوں سے زائد کنٹرول میں لینا شامل ہیں۔
اسلام آباد کے تھنک ٹینک پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز (پِپس) نے گذشتہ سال اپنی رپورٹ میں بتایا کہ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے دسمبر میں 12 حملے کیے، ان حملوں میں 45 افراد ہلاک ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بی ایل اے کے حملوں کی تعداد اور شدت میں یہ اضافہ گروپ کی آپریشنل حکمت عملی اور صلاحیتوں میں ایک اہم ارتقا کی عکاسی کرتا ہے، اس بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے پاکستانی ریاست کی طرف سے اپنے نقطہ نظر میں نظرثانی کی ضرورت ہے۔