خضدار سے پاکستانی فوج نے 12 نوجوانوں کو جبری لاپتہ، ایک نوجوان کو ماورائے عدالت قتل کیا۔ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ

212

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنماء اور سرگرم بلوچ کارکن ماہ رنگ بلوچ نے زہری، خضدار میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے حالیہ واقعات پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ زہری، خضدار میں پاکستانی فوج نے 12 نوجوانوں کو جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے اور ایک اور نوجوان کو ماورائے عدالت قتل کیا ہے۔

ماہ رنگ بلوچ نے کہا ہے کہ ان واقعات کے ردعمل میں زہری اور آس پاس کے علاقوں کے عوام اور لاپتہ ہونے والے افراد کے لواحقین نے سوراب کراس پر گذشتہ رات سے ایک پرامن دھرنا شروع کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سوراب کی سخت سردی کے باوجود خواتین، بچے اور بزرگ بڑی تعداد میں اس احتجاج میں شریک ہیں مظاہرین کا واحد مطالبہ یہ ہے کہ جبری گمشدہ افراد کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے۔

ماہ رنگ بلوچ نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کریں اور ان کے خلاف فوری کارروائی کریں۔

واضح رہے کہ سوراب کراس اور زیرو پوائنٹ پر دھرنا اب بھی جاری ہے مظاہرین نے کوئٹہ، کراچی شاہراہ مکمل بند کر رکھی ہے، جس کے باعث ٹریفک معطل ہے۔

دھرنے کے شرکا کا کہنا ہے کہ سرد موسم کے باوجود انکا احتجاجی دھرنا اس وقت تک جاری رہے گی جب تک انکے پیارے منظرعام پر نہیں لائے جاتے۔

سوراب مقامی انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات ناکام رہے ہیں، جبکہ مظاہرین نے حکومتی بے حسی اور ریاستی مظالم کی مذمت کی ہے۔