کیچ سے جبری لاپتہ زمان جان اور ابوالحسن کے لواحقین نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ لاپتہ پیاروں پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات کو واضح طور پر مسترد کرتے ہیں۔ پاکستان کی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ اور ان کے ڈیتھ اسکواڈ کی طرف سے درج کرائی گئی ایف آئی آر مکمل طور پر غیر مصدقہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ سچ یہ ہے کہ زمان جان ولد سِپاحان اور ابوالحسن ولد رحمت کو ڈسٹرکٹ کیچ کونسل کے چیئرمین اوتمان نے 16 دسمبر 2024 کو طلب کیا جس کے بعد چیئرمین اوتمان نے انہیں ریاستی اداروں کے حوالے کر دیا۔ اور ان پر لگائے گئے افغانستان سے پاکستان اسلحہ سمگل کرنے کے الزامات سراسر جھوٹ اور من گھڑت ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم پرامن شہریوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کی مذمت کرتے ہیں اور انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہمارے خاندان نے شروع سے ہی ظلم برداشت کیا ہے، پھر بھی ہم پرامن رہتے ہیں اور پرامن رہتے ہوئے اپنے حق کے لیے لڑتے ہیں۔ ہم بوگس الزامات کی تردید کرتے ہیں اور ہوشاپ میں اپنا دھرنا اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک الزامات کو مسترد نہیں کیا جاتا۔
فیملی نے حکومت کو مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کونسل کیچ کے چیئرمین اوتمان اور ان کے ساتھیوں کے خلاف زمان جان اور عبدالحسن کی جبری گمشدگی میں کردار ادا کرنے پر ایف آئی آر درج کی جائے۔
ہم اپنے خاندان پر دی جانے والی اجتماعی سزا کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں، جو بنیادی انسانی حقوق اور وقار کی صریح خلاف ورزی کرتی ہے۔
ہم اپنے خاندان کے افراد کے خلاف کی جانے والی نفسیاتی اور جسمانی ہراسانی کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں ناقابل تلافی نقصان اور تکلیف ہوئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم اس یقین دہانی کا مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے خاندان کے افراد کو ڈیتھ اسکواڈز یا ریاستی اداروں کی طرف سے ہراساں، اور دھمکیوں کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا، اس طرح ان کے زندگی اور تحفظ کے حق کو یقینی بنایا جائے گا۔-
بیان میں کہاکہ اپنے پیاروں کی گمشدگی سے متعلق حالات کی مکمل تحقیقات، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
لواحقین نے کہاکہ ہم اس معاملے میں انصاف اور شفافیت کے خواہاں ہیں، حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے مطالبات کو حل کرنے کے لیے فوری کارروائی کریں۔
مزید کہاکہ جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے ہم اپنا احتجاجی دھرنا ہوشاب کے مقام پر جاری رکھیں گے ،بصورت دیگر ہم اپنے احتجاجی طریقہ کار کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سارے حالات کے ذمہ دار حکومت بلوچستان ہوگی۔