بلوچستان کے علاقے کچھی اور کوئٹہ سے پاکستانی فورسز نے مزید 3 نوجوانوں کو حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے جبکہ گوادر اور تربت سے دو لا پتہ نوجوان بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں۔
کچھی سے اطلاعات ہیں کہ پاکستانی فورسز نے فوجی آپریشن کے دوران بارڑی سے 2 نوجوانوں کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جن کے حوالے سے اب تک کوئی خبر موصول نہیں ہوسکی ہے۔
لاپتہ کئے جانے والے نوجوانوں کی شناخت سعید ولد عبدالصمد بنگزئی اور علی محمد ولد عبدالغفور لہڑی کے نام سے ہوئی ہے۔
دوسری جانب دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی سے گزشتہ شب فورسز نے ایک نوجوان کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔ لاپتہ کئے جانے والے نوجوان کی شناخت اسلم ولد کنڑ خان کے نام سے ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ نوجوان کا تعلق قلات کے علاقے نرمک سے ہے جو زمینداری کے سلسلے میں فصل بیچنے کیلئے ہزارگنجی آیا ہوا تھا۔
علاوہ ازیں ساحلی شہر گوادر سے گذشتہ سال 7 نومبر 2024 کو پاکستانی فورسز ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار نوجوان نعمان اسحاق بازیاب ہوگئے ۔
نعمان اسحاق لاپتہ ہونے والے بلوچ وارڈ کے رہائشی اور نوجوان شاعر سمین زیب کے چھوٹے بھائی ہیں۔
یاد رہے کہ نعمان اسحاق کے لواحقین نے گزشتہ دنوں انکی بازیابی کیلئے احتجاجاً جی ٹی گیٹ گوادر کے سامنے دھرنا دیا تھا اور سرکاری حکام سے مزاکرات کے بعد انہوں نے دھرنا معطل کیا تھا۔
وہاں تربت سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں رواں سال 9 جنوری کو جبری لاپتہ شخص فدا ولی داد سکنہ آبسر تربت کل رات بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں ۔