بلوچستان میں تعلیمی بحران: 28 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر

32
فائل فوٹو

بلوچستان میں تعلیمی صورتحال بدترین بحران کا شکار ہے، جہاں 28 لاکھ سے زائد بچے اور بچیاں تعلیم سے محروم ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں اسکول جانے کی عمر کے بچوں کی تعداد تقریباً 50 لاکھ ہے، جن میں سے صرف 22 لاکھ بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں، ان میں 11 لاکھ بچے سرکاری اسکولوں، 7 لاکھ نجی اسکولوں، اور 3 لاکھ سے زائد بچے نیم سرکاری اداروں میں زیر تعلیم ہیں۔

تعلیمی ڈھانچے کی خستہ حالی

بلوچستان میں تعلیمی انفراسٹرکچر کی حالت انتہائی خراب ہے۔ بلوچستان کے 3,694 اسکول غیر فعال ہیں، جبکہ 6,995 اسکول ایسے ہیں جہاں صرف ایک استاد موجود ہے، 13 ہزار سے زائد اسکول بنیادی سہولیات جیسے باؤنڈری وال اور واش رومز سے محروم ہیں، اور 1,843 اسکولوں میں طلبہ کے لیے چھت تک موجود نہیں۔

تعلیم میں صنفی فرق اور دیہی علاقے

بلوچستان میں تعلیمی پسماندگی صنفی بنیادوں پر بھی نمایاں ہے۔ 78 فیصد لڑکیاں اور 63 فیصد لڑکے تعلیم سے محروم ہیں، جبکہ دیہی علاقوں میں صرف 2 فیصد خواتین خواندہ ہیں۔ لڑکیوں کے لیے علیحدہ واش رومز کی عدم موجودگی اور سماجی دباؤ مزید مسائل پیدا کرتے ہیں، جس کی وجہ سے لڑکیاں ابتدائی کلاسز چھوڑنے پر مجبور ہو جاتی ہیں، خاص طور پر جب وہ بلوغت کو پہنچتی ہیں۔

اساتذہ کی کمی اور غیر حاضری

تعلیمی نظام کو اساتذہ کی کمی کا بھی سامنا ہے۔ 28 فیصد سرکاری اسکولوں میں مطلوبہ تعداد میں اساتذہ موجود نہیں ہیں سیاسی عدم استحکام اور سلامتی کے مسائل کی وجہ سے کئی اساتذہ نے نقل مکانی کی یا اپنی جانیں گنوائیں۔

قدرتی آفات اور اسکولوں کی تباہی

رپورٹ کے مطابق قدرتی آفات جیسے 2022 کے سیلاب نے تعلیمی صورتحال کو مزید خراب کیا اس دوران 5,500 سے زائد اسکول تباہ ہو گئے، لیکن اب تک صرف 50 اسکولوں کی مرمت کی جا سکی ہے بچے خیموں میں، عارضی اسکولوں میں، یا بغیر کسی سہولت کے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔

حل کی جانب اقدامات

عوامی حلقوں کا کہنا ہے تعلیمی بحران کے حل کے لیے بنیادی انفراسٹرکچر کی تعمیر، جدید نصاب کی تشکیل، اور میرٹ پر اساتذہ کی بھرتی ناگزیر ہیں، خاص طور پر اسکولوں میں پینے کے پانی اور واش رومز کی فراہمی ضروری ہے۔

اگرچہ یونیسف اور یورپی یونین، بلوچستان بیسک ایجوکیشن پروگرام کے ذریعے لڑکیوں کی تعلیم کی بحالی میں معاونت فراہم کر رہے ہیں، مگر حکومت کو اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے تیز اور مؤثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے بصورت دیگر، تعلیم سے محروم نسل بلوچستان کو مزید پسماندگی کی طرف دھکیل دے گی۔