اسلام آباد: بلوچستان میں حکومت کی رٹ ختم ہوچکی ہے۔سنیٹر جان محمد بلیدی

84

نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سینٹر جان محمد بلیدی نے پاکستانی سینٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ماہ سے آل پارٹیز گوادر دھرنا دے کر احتجاج کررہا ہے ان کا مطالبہ ہے کہ بارڈر کاروبار میں رکاوٹیں ختم کی جائیں، غیرقانونی چیک پوسٹیں ختم کی جائیں اور بحر بلوچ میں غیر قانونی جالوں کے شکار پر پابندی لگائی جائے لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ ایک مہینے بعد بھی مطالبات منظور کرنے کے بجائے آل پارٹیز کے کنونیر کے گھر پر پولیس گردی ہوئی اس کے بیھٹک کو مسمار کردیا گیا اس پر پریشر ڈالا جارہا ہے کہ وہ ہڑتال اور دھرنا ختم کریں۔

انھوں نے کہاکہ بلوچستان میں سیاسی اسپیس روز بہ روز کم ہوتا جارہا ہے ، کوئٹہ کے ایک حلقہ انتخاب میں پندرہ پولنگ پر ہونے والے انتخابات میں ریکارڈ دھاندلی کرکے سیاسی جماعتوں کو پیغام دیا گیا کہ سیاست کے لیے کوئی جگہ بلوچستان میں نہیں ہے بلوچستان کی شاہراہیں ہر روز بند ہیں ہزاروں لوگ بند شاہراہوں کی وجہ سے پریشان حال روڈوں پر ہیں روزانہ نوجوانوں کو لاپتہ کیا جارہا ہے حکومت کی ریٹ ختم ہوچکی ہے۔لیکن ریاست اور حکومت اپنی زمہ داری ادا نہیں کررہے ہیں۔

انھوں نے کہاکہ حکومت سینٹ جیسے اداروں کو کوئی اہمیت نہیں دے رہا ہے ایک سال گزر چکے ہیں قومی اسمبلی یہاں سے ایک سو میٹر کے فاصلے پر ہے اور وزیر اعظم ہاؤس ایک کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر ہے وزیراعظم پوری دنیا گھوم رہے ہیں سینٹ سے باہر ہر ادارے میں جاتے ہیں لیکن آج تک سینٹ نہیں آئے انھوں نے جو بات خواتین کے بین القوامی کانفرنس میں کی وہ یہاں پر کرنے کی ہے ملک کے ڈھائی کروڑ بچے اگر اسکولوں سے باہر ہیں تو اس پر پالیسی قومی اسمبلی اور سینٹ نے بنانا ہے۔

انھوں نے کہاکہ پی ٹی آئی سے مزاکرات کا جو سلسلہ شروع کیا گیا ہے وہ مثبت ہے اس کو بامقصد ہونا چاہئے اور ایسی طرح بلوچستان میں بھی آپریشن کے بجائے مفاہمتی پالیسی کی ضرورت ہے بات چیت کے سلسلے کو شروع کرنے کی ضرورت ہے اور لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے کی ضرورت ہے۔