پاکستانی فورسز کے لیے 2024 مہلک ترین سال رہا، بلوچستان متاثرہ علاقوں میں شامل

253

پاکستان میں اس برس ملک بھر میں تقریباً ساڑھے چار سو مسلح حملے ہوئے، جس میں لگ بھگ سات سو اہلکار ہلاک ہوئے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان تشدد سے سب سے زیادہ متاثر رہے۔

پاکستان کے ایک ادارے سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کے مطابق اس برس پاکستان میں مجموعی طور پر 444 مسلح حملے ہوئے، جس میں فورسز کے کم از کم 685 ارکان ہلاک ہوئے ۔اس طرح سن 2024 گزشتہ ایک دہائی میں پاکستان کی سول اور ملٹری فورسز کے لیے سب سے مہلک برس ثابت ہوا۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس برس 934 مسلح افراد بھی مارے گئے اور اس طرح عسکریت پسندوں کے مقابلے میں سکیورٹی فورسز اور شہریوں کی ہلاکتیں 73 فیصد زیادہ ہیں۔

رواں برس مجموعی طور پر جو ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں وہ گزشتہ نو برسوں کے دوران سب سے زیادہ ہیں اور سن 2023 کے مقابلے میں 66 فیصد سے بھی زیادہ ہیں۔ سن 2024 میں اوسطاً، روزانہ تقریباً سات جانیں ضائع ہوئیں، جبکہ نومبر کا مہینہ دیگر تمام مہینوں کے مقابلے میں مہلک ترین مہینہ ثابت ہوا۔

تشدد کے سبب سب سے زیادہ نقصان صوبہ خیبر پختونخوا (کے پی) میں ہوا، جہاں 1616 افراد ہلاک ہوئے اور اس طرح انسانی جانوں کے ضیاع میں یہ سرفہرست رہا۔ اس کے بعد بلوچستان میں 782 افراد مارے گئے۔

سی آر ایس ایس کی رپورٹ کے مطابق سن 2024 میں پاکستان میں ہونے والے تشدد کے سینکڑوں واقعات میں مجموعی طور پر دو ہزار 546 افراد ہلاک ہوئے، جس میں عام شہری، فورسز اور غیر مختلف گروہوں سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند شامل ہیں۔