شام مسلح بغاوت میں حصہ لینے والے ایغوروں کا چین کے خلاف کاروائیوں کا اعلان

352

چین کے خلاف لڑائی کا اعلان کرتے ہیں، شام میں موجود ترکستان اسلامی پارٹی کا بیان سامنے آگیا۔

شام میں ایک دہائی سے سرگرم ترکستان اسلامی پارٹی “ٹی آئی پی” نے چین کے خلاف اپنی لڑائی کا اعلان کر دیا ہے۔ 8 دسمبر کو ایک ویڈیو جاری کی گئی جس میں تنظیم کے مسلح جنگجو مشین گن تھامے اور فوجی لباس پہنے دکھائی دیتے ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے ٹیلی گراف کے رپورٹ کے مطابق اس ویڈیو میں ترکستان اسلامی پارٹی کا ایک جنگجو بتا رہا ہے کہ ہم نے شام کے شہروں میں اللہ کی راہ میں لڑائی کی، اور ہم مستقبل میں اُرمچی، اقسو اور کاشغر میں بھی یہی کریں گے ہم چینی کافروں کو بھگائیں گے۔

یاد رہے کہ ترکستان اسلامی پارٹی نے شام میں باغی گروپ ہیئت تحریر الشام (HTS) کے ساتھ مل کر بشار الاسد کی حکومت کو شکست دینے میں کردار ادا کیا اس کے جنگجو شام کے شمال مغرب میں باغی علاقوں میں پیش قدمی کا حصہ رہے ہیں۔

حالیہ ویڈیوز میں انہیں دمشق میں ٹینکوں پر داخل ہوتے اور نیلے جھنڈے لہراتے دکھایا گیا ہے، جو ان کی علامت ہیں۔

ٹیلی گراف کے مطابق ترکستان اسلامی پارٹی کے امیر عبدالحق الترکستانی نے 6 دسمبر کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ ان کا حتمی ہدف چین کے خلاف کارروائی کرنا ہے۔

انہوں نے کہا جس طرح شام میں کافروں کو شکست دی گئی، اللہ کے حکم سے چینی کافر بھی جلد ایسی ہی اذیت کا سامنا کریں گے۔”

چین کے صوبہ سنکیانگ میں یغور مسلمانوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کے باعث لاکھوں افراد کو جبری کیمپوں میں رکھا گیا ہے اور سینکڑوں کو عبادت یا روزہ رکھنے جیسے اقدامات پر قید کیا گیا۔

ترکستان اسلامی پارٹی اس جبر کو اپنی جدوجہد کا جواز قرار دیتا ہے اور اپنے ویڈیوز میں چینی صدر شی جن پنگ کے خون آلود چہرے کی تصاویر بھی پوسٹ کر چکا ہے۔

دوسری جانب شام کے ہیئت تحریر الشام تنظیم کے سربراہ ابو محمد الجولانی کو اسد رجیم کے خلاف بغاوت میں شام کے نئے سربراہ کے طور پر سامنے آئے ہیں، نے کہا ہے کہ ایغور جنگجو صرف شام میں دفاعی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں اور شام سے باہر حملوں کی اجازت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا یہ جنگجو چین میں مظالم کا شکار ہیں، لیکن ان کی جدوجہد شام کی حکومت کے خلاف ہے، نہ کہ دنیا بھر میں دہشت گردی پھیلانے کے لیے۔

واضح رہے کہ چین نے ترکستان اسلامی پارٹی کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے اور شام میں اس کے ارکان کی موجودگی کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔ چین کے بین الاقوامی سرمایہ کاری منصوبوں اور غیر ملکی اثاثوں پر حملے کے خدشات بھی بڑھ رہے ہیں۔

ٹیلی گراف کے رپورٹ کے مطابق ترکستان اسلامی پارٹی کے چین کے خلاف دعوے اور ان کی شام میں موجودگی بین الاقوامی سطح پر ایک پیچیدہ مسئلہ پیدا کر رہی ہے۔ چین کی حکومت ان پر نظر رکھے ہوئے ہے، لیکن یہ واضح نہیں کہ ٹی آئی پی کی اصل صلاحیت کیا ہے اور آیا وہ چین کے خلاف کسی بڑی کارروائی کی صلاحیت رکھتے ہیں یا نہیں۔