چین پاکستان میں انسداد دہشت گردی کی مشقوں میں شرکت کے لیے فوجی اہلکار بھیجے گا

150

چین اور پاکستان نے پانچ سال بعد اپنی پہلی مشترکہ انسداد دہشت گردی مشقوں کا اعلان کیا ہے۔ “وارئیر 8” نامی یہ مشقیں نومبر کے آخر سے دسمبر کے وسط تک جاری رہیں گی۔

چینی وزارت دفاع کے مطابق یہ مشقیں انسداد دہشت گردی کے اقدامات کو مزید بہتر بنانے اور مشترکہ آپریشنز کے ذریعے عملی تعاون بڑھانے پر مرکوز ہوں گی۔ پیپلز لبریشن آرمی کے مغربی تھیٹر کمانڈ کے اہلکار ان مشقوں میں حصہ لیں گے، جن میں “حقیقی جنگ کے منظر نامے” کے تحت مشترکہ منصوبہ بندی اور لائیو مشقیں شامل ہوں گی۔

یہ پیشرفت حالیہ خودکش حملوں کے تناظر میں سامنے آئی ہے، جن میں کراچی میں چینی شہریوں کی ہلاکت بھی شامل ہے۔ بلوچ لبریشن آرمی کی مجید بریگیڈ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

چینی شہریوں اور منصوبوں پر حملے

چین پاکستان میں اپنی ہزاروں شہریوں کی حفاظت کو لے کر تشویش میں مبتلا ہے، جو سی پیک اور دیگر ترقیاتی منصوبوں سے وابستہ ہیں۔ بلوچستان کے وسائل پر مبنی منصوبے آزادی پسند مسلح گروہوں کی کارروائیوں کا خاص ہدف رہے ہیں۔

گزشتہ برسوں میں ہونے والے ان حملوں نے چین کے لیے نہ صرف سیکورٹی کے چیلنجز پیدا کیے ہیں بلکہ اس کے کئی بڑے منصوبے بھی تعطل کا شکار ہو چکے ہیں۔ مبصرین کے مطابق، پاکستان کی جانب سے ان حملوں کو روکنے میں ناکامی بیجنگ کے لیے بڑھتی ہوئی پریشانی کا باعث بنی ہے۔

خطے میں بدلتی صورتحال

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کی براہ راست شمولیت خطے میں ایک نئی صورتحال کو جنم دے سکتی ہے، جہاں بلوچ آزادی پسند گروہوں کے خلاف کارروائیوں میں چینی فوجی تعاون کی نئی جہتیں شامل ہوں گی۔

دوسری جانب، بلوچ آزادی پسندوں کے حامی ان حملوں کو پاکستان کے ریاستی اداروں کی ناکامی اور اپنے موقف کی کامیابی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ان کے خیال میں، چینی اہلکاروں کی شمولیت اس بات کا ثبوت ہے کہ مقامی گروہوں کی مزاحمت نے ریاست کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔

مشقوں کا مقصد

چینی وزارت دفاع کے مطابق، ان مشقوں کا مقصد “کثیر سطحی اور کثیر النوع تربیت کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی صلاحیتوں کو بہتر بنانا ہے”۔ یہ مشقیں 2019 کے بعد دونوں ممالک کے درمیان پہلا ایسا مشترکہ اقدام ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ان مشقوں کے نتائج خطے کی سیکورٹی اور سیاسی صورتحال پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں۔