تحصیل تمپ کے تینوں آر ایچ سی میں ڈاکٹرز کی عدم موجودگی اور گائنی سہولیات کی عدم دستیابی، پرائیویٹ کمپاؤنڈر کا چیک اپ، خاتون بچہ زچگی کے دوران انتقال کرگئی۔
واقعہ میں جانبحق خاتون کے لواحقین کے مطابق ضلع کیچ کی تحصیل تمپ کے علاقہ نذرآباد کی رہائشی 20سالہ خاتون نجیبہ زچگی کے دوران طبیعت بگڑنے اور مسلسل الٹی آنے سے علاقے کے کمپاؤنڈر کے پاس گئی، الٹی بند نہ ہونے اور علاقہ سمیت پورے تحصیل میں لیڈی ڈاکٹر اور مرد ڈاکٹر موجود نہ ہونے پر مجبوراً ٹوٹ پھوٹ کے شکار تمپ تا تربت شہر کا سفرکرکے ٹیچنگ اسپتال پہنچی۔
فیملی کے مطابق یہاں ڈاکٹر نے چیک اپ کرکے فیملی کو بتایاکہ بچہ ماں کے پیٹ میں وفات پا گیا ہے،،پیٹ میں انفکیشن اور زہر پھیلنے سے الٹی بند نہیں ہورہی تھی، 12 اکتوبر کو انہیں کراچی لیجایاجارہا تھا لیکن بدقسمتی سے راستے میں اورماڑہ کے مقام پر دم توڑ گئی۔
تمپ کے عوامی حلقوں کا کہناہے کہ کئی سالوں سے تمپ میں کوئی لیڈی ڈاکٹر نہیں ہے جبکہ مرد ایم بی بی ایس بھی موجود نہیں ہوتے ہیں، اسلئے صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ، سیکرٹری صحت بلوچستان اور ڈی ایچ او کیچ کو فوری نوٹس لیکر واقعہ کی شفاف تحقیقات کرائے اورفوری طور پر تمپ کے تینوں اسپتالوں میں مرد وخواتین ڈاکٹرزتعینات کیئے جائیں تاکہ کوئی اور قیمتی جان کا ضیاع نہ ہو جائے-
واضح رہے کہ صحت کی عدم سہولیات کی باعث بلوچستان میں اکثر ایسے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں گذشتہ دنوں 11 اکتوبر کو بلوچستان کے علاقے قلات گزک میں بر وقت ایمبولینس نہ ہونے کی وجہ سے ایک المناک واقعے میں حاملہ خاتون اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی راستہ میں دم توڑگئی۔