کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف 5607 ویں روز احتجاج جاری

63

جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 5607 ویں روز جاری رہا۔

اس موقع پر حب چوکی سے سیاسی اور سماجی کارکنان خان محمد مری، نثار احمد مری، یاسر مری اور دیگر نے آکر اظہار یکجہتی کی۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ قابض فوج نے ڈیرہ بگٹی اور سوئی کو مکمل اپنے محاصرے میں لیکر چادر چار دیواری کی پامالی کرتے ہوئے بلوچوں کے گھروں میں گھس کر نا صرف خواتین بچوں سے بد تمیزی کی اُنہیں غیر انسانی تشدد کا بھی نشانہ بنا کر وہاں لوٹ مار کر کے گھروں کو نذر آتش کیا۔

انہوں نے کہاکہ اگر ہم صرف گذشتہ ایک ماہ کے ایسے وحشیانہ واقعات کے سلسلے پر غور کریں تو ایسی کئی مثالیں ہمارے سامنے آئی ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا ہےکہ یہ گذشتہ ایک ماہ کے دوران پاکستان کے فوج کشی کی کچھ مثالیں ہیں ان کے علاوہ ریاستی قابض فورسز نے کئی بلوچ علاقوں میں اس طرح کے آپریشن کر چکی ہے اور ہنوز کر رہی ہے ، جس طرح قابض ریاست اپنے دوسرے حربوں سے بلوچ قوم ایک سے دور کر سکا نہ انہیں خوفزدہ کر سکا اور نا ہی عوامی حمایت میں لا سکا۔ اسی طرح مذکورہ ریاستی گھیراؤ جلاؤ پالیسی بھی بلوچوں کے قدم راہ حق سے نہیں ڈگمگائے۔ بلوچ من حیث القوم اپنا مقصد چن چکا ہے اور یہ جان چکا ہے کہ ان کا اجتماعی اور انفرادی بقا صرف ایک خوشحال بلوچ معاشرے میں ہی ممکن ہے جہاں بلوچ اپنے قسمت کا فیصلہ خود کر سکے گا اپنے منزل کا تعین کے بعد اب نا صرف بلوچ ان ریاستی مظالم کے لیے ذہنی طور پر تیار ہے بلکہ انکا مردانہ وار مقابلہ بھی کر رہا ہے اور حصول منزل تک تحریک جاری رہے گا۔