ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ساؤتھ ایشیاء ریجن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ کی مکمل طور پر بندش اور پاکستان تحریک انصاف کے آج ہونے والے احتجاج سے قبل دارالحکومت جانے والی سڑکوں کی مکمل بندش، لوگوں کے اظہار رائے کی آزادی، معلومات تک رسائی سے لوگوں کے حقوق متاثر ہوئے۔
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش، بڑے پیمانے پر گرفتاریوں، طاقت کے غیر قانونی استعمال اور دفعہ 144 کے نفاذ کے ذریعے احتجاج کے حق پر پابندی تشویشناک ہیں۔
ایمنسٹی نے کہا ہے کہ آج کے احتجاج کے پیش نظر پی ٹی آئی کے سینکڑوں حامیوں کو گرفتار کیا گیا ہے، حکام نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور حامیوں کے خلاف فوجداری الزامات عائد کرنے کے لیے بغاوت اور انسداد دہشت گردی کے قوانین کو بھی بار بار استعمال کیا ہے۔
مزید کہا ہے کہ قبل ازیں 2 اکتوبر کو، پولیس نے خیبر پختونخواہ کے ضلع خیبر میں پرامن پشتون تحفظ موومنٹ کے کیمپ کو ختم کرنے کے لیے آتشی اسلحہ اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر مواصلاتی نیٹ ورک بحال کریں، احتجاج کے حق کا احترام کریں اور پرامن مظاہرین کے خلاف کسی بھی غیر قانونی طاقت کے استعمال سے گریز کریں۔مزید یہ کہ آج کے احتجاج کے پیش نظر حراست میں لیے گئے اور گرفتار کیے گئے تمام افراد کو فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کو 17 اور 18 اکتوبر کو انسانی حقوق کی کمیٹی میں آئندہ جائزے سے پہلے، اس کے دوران اور بعد میں شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کرنی چاہیے۔