سپین میں ملکی تاریخ کے بدترین سیلاب سے تباہی، ہلاکتوں کی تعداد 95 ہوگئی

102

سپین کو ملکی تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا ہے، ملک کے مشرقی صوبے ویلنشیا اور دیگر علاقوں میں شدید بارشوں کے باعث 95 افراد ہلاک جبکہ درجنوں لاپتا ہو گئے ہیں۔

منگل کو ہونے والی موسلا دھار بارش کے باعث پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال نے پلوں اور عمارتوں کو بہا دیا اور لوگوں کو جان بچانے کے لیے چھتوں یا درختوں پر چڑھنے پر مجبور کر دیا۔

وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے تین دن کے قومی سوگ کا اعلان کیا ہے کیونکہ ملک میں سنگین صورتحال جاری ہے جس کے باعث کچھ امدادی کوششوں بھی محدود ہو گئی ہیں اور امداد پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

حکومت کا کہنا ہےکہ ’ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے کیونکہ بہت سے لوگ لاپتا ہیں۔‘

سپین کے صوبہ ویلنشیا میں کم از کم 92 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ دیگر دو ہلاکتیں ویلنشیا کے مغرب میں واقع کاسٹیلا لا منچا کے علاقے جبکہ ایک ملاگا میں ہوئی ہے۔

حالیہ سیلاب سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 1973 کے بعد سے ملک میں سب سے زیادہ ہیں۔ سنہ 1973 میں جنوب مشرق میں ملک کے اب تک کے بدترین سیلاب میں کم از کم 150 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔

بدھ کے روز اپنے خطاب میں سپین کے وزیر اعظم سانچیز نے شہریوں سے محتاط رہنے کی اپیل کی اور متاثرین کو یہ کہتے ہوئے ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا کہ ’ پورا سپین آپ کے ساتھ رو رہا ہے۔۔۔ ہم آپ کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔‘

قومی موسمیاتی ایجنسی ایمیٹ کے مطابق، ویلینشیا کے قریب متاثر ہونے والے پہلے قصبوں میں سے ایک، چیوا میں منگل کو صرف آٹھ گھنٹے ہونے والی بارش ایک سال کی بارش کے برابر تھی۔

سپین میں بڑے پیمانے پر الزامات ہیں کہ بہت سے معاملات میں ڈیزاسٹر ریلیف حکام سیلاب سے متعلق انتباہ کے بارے میں وقت پر کارروائی کرنے میں سست رہے یعنی لوگ سیلاب میں سڑکوں میں پھنسے رہے اور کسی اونچی جگہ تلاش نہیں کر سکے۔

قومی آفات کے دوران تعینات شہری تحفظ کے ادارے نے منگل کی شام مقامی وقت کے مطابق 20:15 تک کوئی الرٹ جاری نہیں کیا، لیکن تب تک شیوا اور کئی دیگر قصبے کم از کم دو گھنٹے تک سیلاب کی زد میں آ چکے تھے۔

سپین نے بدھ کے روز امداد اور بچاؤ کی کوششوں میں مدد کے لیے 1,000 سے زیادہ فوجیوں کو تعینات کیا، لیکن بہت سا عملہ سیلاب زدہ سڑکوں اور کمیونیکیشن اور بجلی کی لائنوں کے گرنے کی وجہ سے شہروں سے منقطع ہے۔