بلوچستان: سیلاب متاثرین بحالی امداد کرپشن کی نذر

43
فوٹو: کمانچر بلوچ

بلوچستان میں سیلاب سے تباہ ہونے والے علاقوں کی بحالی کے لیے موصول 22 کروڑ ڈالر میں صرف 2کروڑ 20لاکھ ڈالر خرچ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع پاکستانی وزارت خزانہ کا بتانا ہے کہ عالمی بینک نے سیلاب بحالی پروجیکٹ کے تحت 40 کروڑ ڈالر قرض منظور کیا تھا جس میں سے 21کروڑ 30لاکھ ڈالر کی پہلی قسط استعمال ہونےک ے بعد دوسرے قسط جاری کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے فنڈز موجود ہیں لیکن حکومت بلوچستان پروجیکٹ پر عملدرآمد کرنے میں ناکام ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ چین نے بلوچستان میں گھروں کی تعمیر کے لیے 20کروڑ ڈالر گرانٹ منظور کی جس سے تقریباً 35 ہزار گھر بنائے جانے ہیں، چین نے پائلٹ پروجیکٹ کے طور 60 لاکھ ڈالر فراہم کیے جس میں 8 ہزار سے زائد گھر کی تعمیر ہونی تھی مگر چین کی فراہم گرانٹ کی قسط بلوچستان میں پائلٹ پروجیکٹ کے لیے مکمل استعمال نہ ہوسکی۔

ذرائع کے مطابق عالمی بینک نے بلوچستان کے لیے 10 کروڑ ڈالر پانی سے متعلق پروجیکٹ کے لیے بھی منظور کیے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق نے حکومت بلوچستان کو پروجیکٹس پر تیزی سے عملدرآمد کیلئے بہتر سسٹم بنانے کی تجویز دی ہے۔

ذرائع نے کہا کہ بلوچستان پروجیکٹس پر تیزی سے عملدرآمد کیلئے بہتر سسٹم قائم نہیں کرتا تب تک فنڈز جاری نہیں ہوسکتے، بلوچستان کو ملنے والے عالمی بینک کے قرضوں پر وفاق کی گارنٹی ہے جو وہ بلوچستان کو گرانٹ کے طور پر فراہم کرے گا۔

یاد رہے کہ ضلع لسبیلہ اور نصیر آباد ریجن میں سیلاب سے متاثرین ابتک حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔