بلوچ قوم پرست رہنما میر جاوید مینگل نے کہا ہے کہ میں انسانی حقوق کی معروف وکیل ایمان مزاری اور ان کے شوہر ایڈووکیٹ ہادی علی کی گرفتاری کی مذمت کرتا ہوں۔ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف ان کی بے باک آواز انسانی حقوق کے لیے نہایت اہم ہے۔ میں انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ان غیر قانونی اقدامات کا نوٹس لیں اور ایمان مزاری اور ہادی علی کے خلاف دہشت گردی کے تحت قائم مقدمات کے خلاف آواز اٹھائیں اور ان کی رہائی کے لیے کام کریں۔
میر جاوید مینگل نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور صبغت اللہ شاہ جی کے خلاف ریاستی اقدامات اور ان کے نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کے عمل کو ریاستی انتقامی کارروائیوں اور نوآبادیاتی جبر کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بلوچستان کے لیے نئی قانون سازی کے نتائج بلوچوں کے سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، اور آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا۔ ایک بات تو ماننی پڑے گی کہ مارشل لاء کو بھی مات دے دی ہے ان جمہوری کٹھ پتلی چیمپئنوں نے۔ بدقسمتی سے ہمارا واسطہ ایک ایسے غیر مہذب دشمن سے پڑا ہے جس کا نہ کوئی ایمان ہے اور نہ ہی کوئی ظرف۔ اب دیکھتے ہیں کہ قاتل کے زورِ بازو میں کتنا دم ہے۔