ایران کو غلطی کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا، بینجمن نیتن یاہو

298

ايران نے منگل کی شب اسرائيل پر ايک بڑا حملہ کيا، جس کے بعد خطے ميں حالات انتہائی کشيدہ ہو گئے ہیں۔ عالمی رہنما فوری جنگ بندی پر زور دے رہے ہيں تاہم اسرائيل اور ايران ايک دوسرے کو دھمکياں دے رہے ہيں۔

منگل يکم اکتوبر کو ايران کی جانب سے اسرائيل پر 180 ميزائل داغے گئے۔ اسرائيل کا دعویٰ ہے کہ ميزائلوں کی ايک بڑی تعداد کو فضا ہی ميں تباہ کر ديا گيا۔ اس حملے ميں اسرائيلی حدود ميں دو افراد کے زخمی ہونے کی جبکہ مغربی کنارے ميں ايک فلسطينی کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

ايرانی پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ حملے ميں اسرائيل کے ايک مرکزی اور معاشی لحاظ سے اہم شہر تل ابيب کے نواح ميں تين فوجی اڈوں کو ہدف بنايا گيا۔ بيان ميں يہ بھی کہا گيا کہ يہ کارروائی حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ اور حماس کے اسمائيل ہنيہ کی ہلاکت کا بدلہ لينے کے ليے کی گئی۔

اسرائيل کے سرکاری میڈیا پر چلنے والے ایک بیان میں کہا جا رہا ہے کہ اگر ایرانی حملے کا جواب دیا گيا، تو ایران کے بنیادی ڈھانچے کو ایک بہت بڑی تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ایران کے میزائل حملے ناکام ہو گئے ہیں، ”ایران نے آج رات ایک بڑی غلطی کی ہے اور اسے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔‘‘ ان کے بقول ایران کی حکومت کو وہ عزم سمجھ نہیں آ رہا، جو اسرائيل نے اپنے دفاع کے لیے کیا ہوا ہے اور وہ عزم جو اس ملک نے اپنے مخالفین کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا ہے۔

منگل کی شب کيے گئے حملے کے نتيجے ميں اسرائيل کے کئی حصوں ميں خطرے کے سائرن بجتے رہے۔ بيشتر ميزائلوں کو اسرائيلی دفاعی يا خطے ميں موجود اتحادی افواج نے مار گرايا۔ اردن نے تصديق کی ہے کہ اس کی افواج نے کئی ميزائلز اور ڈرونز کو فضا میں ہی تباہ کیا ہے۔

اس پيش رفت کے نتيجے ميں قريبی ممالک عراق، لبنان اور اردن نے کچھ وقت کے ليے اپنی حدود ميں تمام پروازيں منسوخ کر دی تھیں اور ان کا رخ دوسرے ممالک کی جانب موڑ ديا تھا۔ تاہم تازہ اطلاعات کے مطابق عراق نے اپنی فضائی حدود دوبارہ سے کھول دی ہیں۔

ادھر ايرانی پاسداران انقلاب نے بھی دھمکی دی ہے کہ اس کارروائی کے ممکنہ رد عمل کے جواب ميں اسرائیل کو تباہ کن حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونيو گوٹيرش نے اس پيش رفت پر اپنے رد عمل ميں کہا، ”اسے رکنا چاہيے۔ ہميں يقينی طور پر جنگ بندی درکار ہے۔‘‘

وائٹ ہاؤس کے مطابق امريکی صدر جو بائيڈن نے ملکی فوج کو احکامات جاری کيے ہيں کہ اسرائيل کے دفاع ميں ايرانی ميزائلوں کو مار گرايا جائے۔ امريکی وزير خارجہ انٹونی بلنکن نے ايرانی حملے کو ناقابل قبول قرار ديتے ہوئے عالمی برادری سے اپيل کی ہے کہ ايرانی کارروائی کی مذمت کی جائے۔

جرمن وزير خارجہ آنالينا بيئربوک نے ايکس پر جاری کردہ اپنے بيان ميں کہا کہ ‘يہ حملہ خطے کو مزيد تباہی کی طرف دھکيل رہا ہے۔‘ يورپی يونين کی خارجہ پاليسی کے سربراہ جوزف بوريل نے مشرق وسطیٰ ميں فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور ديا۔ انہوں نے ايرانی حملے کی مذمت بھی کی۔ ان کے بقول وہ کسی علاقائی جنگ کے خطرے کو ٹالنے کے ليے کوششيں کرتے رہيں گے۔