آواران اور کیچ حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ بی ایل ایف

192

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ سرمچاروں نے کیچ کے مرکزی شہر تربت میں ایم آئی آلہ کار، آواران میں پاکستانی فورسز اور تعمیراتی کمپنی کو تین مختلف حملوں نشانہ بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرمچاروں نے دو اکتوبر کی شام چار بجے کیچ کے مرکزی شہر تربت میں ریاستی ایجنٹ اور ایم آئی آلہ کار کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔

انہوں نے کہا کہ ایم آئی کارندہ ممتاز ولد علی احمد سکنہ سنگانی سر کلات بازار بلوچ قومی تحریک کے خلاف متحرک تھا اور عام عوام کو دھونس دھمکی اور بلیک میلنگ کے ذریعے ایم آئی کے لئے کام کرنے پر مجبور کرتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے حملے میں سرمچاروں نے تین اکتوبر کی صبح ساڑھے سات بجے کے قریب آواران کے علاقے پیراندر میں حمل بازار کے مقام پر گھات لگا کر قابض پاکستانی فوج کے پیدل اہلکاروں کو جدید و خود کار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا، حملے کی زد میں آنے سے دو فوجی اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جبکہ دیگر فوجی اہلکار بھاگنے میں کامیاب ہوئے۔ سرمچاروں نے اس حملے میں پیچھے سے آنے والے ایک ٹرک کو بھی نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ ایک اور حملے میں 3 اکتوبر کی صبح کو سرمچاروں نے آواران میں اسی مقام پر سڑک کی تعمیراتی کمپنی کے سائٹ پر حملہ کرکے وہاں موجود بلڈوزر، ڈمبر اور لوڈرز سمیت 15 گاڑیوں کو فائرنگ کرکے تباہ کردیا۔

انہوں نے کہا کہ بی ایل ایف ایک قومی تنظیم کی حیثیت سے واضح کرتی ہے کہ بلوچستان بلوچ قوم کی سر زمین ہے، پاکستان بلوچ سر زمین پر قابض ہے اور قابض کے خلاف مسلح جدوجہد تنظیم کا قومی فریضہ ہے اور اس قومی فرض کو ادا کرنے کے لئے بلوچ سرمچار کسی بھی مقام پر دشمن کو نشانہ بناسکتے ہیں اور دشمن فورسز کے ہمنوا اور کرائے کے قاتلوں کے ساتھ دشمن جیسا برتاو کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ تنظیم پاکستانی ریاست کے بنائے ہوئے ڈیتھ اسکواڈ اور آلہ کاروں کو آخری بار تنبیہ کرتی ہے کہ وہ ہتھیار پھینک کر تنظیم کے سامنے سرینڈر کریں ورنہ بصورت دیگر دشمن جیسا سلوک کیا جائے گا، ٹھیکیدار حضرات بھی خود کو ریاستی منصوبے سے علیحدہ کریں ورنہ انہیں بھی قومی دشمن تصور کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ ان تینوں حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور آزاد وطن کے حصول تک ریاستی فورسز، ریاستی منصوبوں اور آلہ کاروں کو نشانہ بناتی رہیگی۔