وزیراعلیٰ کا بغض اور دل کی بات زبان پر آگئی، نواب بگٹی اپنی سر زمین کی دفاع میں شہید ہوئے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسیشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے جمعہ کے روز جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ روز بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفراز نے جمہوری وطن پارٹی کے قائد و مدبر و زیرک نواب محمد اکبر خان بُگٹی کے خلاف اسلام آباد میں اپنی روایتی سیاسی بُغض کا اظہار کرتے ہوئے 18 سال بعد نواب اکبر بگٹی کی شہادت سے متعلق ایک متضاد بیانیہ جوش خطابت و دانستہ فرمایا کہ نواب اکبر خان کو شہید نہیں بلکہ ان کو مارنے والے شہید کہلانے کے مستحق ہیں-
انہوں نے کہا حالانکہ نواب اکبر خان بگٹی اپنی سرزمین و حقوق و شُاخت و ننگ کی حفاظت و دفاع میں شہید ہوئے ہیں جو ہر باشعور شخص کا وصف و فرض ہے-
امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ نواب اکبر خان بُگٹی کی شہادت ایک ابدی حقیقت ہے یعنی جیسے سورج کو انگلی سے چھپایا نہیں جاسکتا وزیراعلیٰ کے دعوے کے برعکس پہلے سرکاری طور پر بتایا گیا تھا کہ نواب بُگٹی ایک گہرے غار میں پہاڑ کے نیچے دب کر دھنس گئے تھے اور چند صحافیوں کو وہاں کا دورہ بھی کرایا گیا اس وقت کے ڈی سی ڈیرہ بگٹی عبدالصمد لاسی تاحال لاپتہ نے نواب بگٹی کی چھڑی، عینک و گھڑی بھی میڈیا کو دکھائے تھے-
انہوں نے کہا سوال پیدا ہوتا ہے اس غار میں وہاں فوجی کیا لینے گئے تھے جن کو شہادت نصیب ہوا گویا وزیراعلی گواہی دے رہے ہیں سرکاری موقف جو 26.8.2006 کو حکومت نے دیا تھا وہ غلط تھا آج بیکڑ ھاوس کے ترجمان یا وزیراعلی بلوچستان کی حیثیت یا اپنی سیاسی مخاصمت میں اصل حقیقت بتارہے ہیں یعنی نواب محمد اکبر بگٹی قائد وطن پر چند فوجی حملہ آور ھوئے جس کے نتیجے میں انکی نظر میں ان فوجیوں کو شہید کیا گیا اور انہی فوجیوں نے نواب بگٹی کو شہید نہیں ھلاک کردیا یہی بات اب تک سرکار یا فوج کی جانب سے 26.8.2006 سے لیکر آج تک نہیں بتائی گئی جس کا اظہار وزیراعلی بلوچستان کے دل کے اندر کی بات زبان پر آگئی-
انہوں نے سرفراز بگٹی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا شُکریہ آپ نے قوم کو حقیقت بتادی کہ اور نواب اکبر خان بُگٹی غار و پہاڑ میں نہیں بلکہ ایک فوجی حملے میں شہید یا ان کے بقول ہلاک ہوئے اور مارنے والے بھی اسی انجام کو پہنچے یوں انھوں نے ماضی کی گھڑی ہوئی جھوٹی کہانی کو ترتانی بُرد اس موقع پر میاں نواز شریف نے بیان دیا تھا کہ“26.8.2006 کو نواب اکبرخان بگٹی نہیں پاکستان کے حُب الوطنی کو ترتانی بُرد کردیا جبکہ صدر پاکستان جناب آصف علی زرداری نے 2008 میں پہلی مرتبہ صدر مملکت بنتے ہی بلوچستان کے عوام سے زیادتیوں پر معافی مانگی تھی تاھم جناب وزیراعلی نے نواب بُگٹی شہید کے ورثاء و ساتھیوں کا موقف خود دُرست تسلیم کیا ہے کہ بلوچستان سے شاہی جرگہ کے ذریعے قیام پاکستان کے لئے ایک نہیں دو ووٹ دینے والے بانیان پاکستان میں شامل رہنما و قائداعظم کا سرزمین بلوچستان پر استقبال کرنے والے کو اسی کے اپنے ملک بقول جناب سرفراز بُگٹی چند فوجیوں ریاستی قوت کے بل بوتے پرنواب بُگٹی پر 26.8.2006 کو ترتانی میں حملہ آور ھوئے اور جوابا”مقابلے میں وہ بھی شہید ھوئے نواب بُگٹی پر غار کے نیچے دب کر موت کی آغوش میں جانے کا سرکاری بیانیہ غلط ثابت ہوا۔