اگر بھائی بازیاب نہیں ہوتے تو ڈی ایچ کیو اسپتال آواران کو تالا لگا کر دھرنا دینگے۔ ہمشیرہ ڈاکٹر عبدالحئی

165

جبری لاپتہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ ہمشیرہ نے کہا ہے کہ اگر میرا بھائی دس روز میں بازیاب نہیں ہوا تو ڈی ایچ کیو ہسپتال آواران کو تالا لگا کر اس کے سامنے دھرنا دینگے-

کوئٹہ میں لاپتہ افراد کے کیمپ سے میڈیا کو پریس رلیز میں آوارہ سے جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی ہمشیرہ نے کہا ہے کہ بلوچستان طویل عرصے سے غیر آئینی اقدامات، جبری گمشدگیوں اور ظلم و بربریت کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے، روزانہ تعلیمی اداروں، دفاتر، کلینکس اور گھروں کی چادر و چار دیواری کی حرمت پامال کرتے ہوئے نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لے کر نامعلوم مقامات پر منتقل کیا جاتا ہے ان روشن چراغوں کو مہینوں اور سالوں تک اندھیری کوٹھڑیوں اور سیاہ زندانوں میں قید رکھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا آواران بیدی کے رہائشی اور ڈی ایچ کیو اسپتال آواران کے آپریٹنگ تھیٹر اسسٹنٹ، ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ، یکم جون 2024 کو جبری گمشدگی کے شکار بنے، انہیں ایف سی اور ریاستی خفیہ ایجنسیوں نے ان کے کلینک آواران نوندڑہ سے آنکھوں پر پٹی باندھ کر بندوق کے زور پر اور زبردستی اپنے ساتھ لے گئے اور اس دن سے آج تک عبدالحئی بلوچ لاپتہ ہیں اور ہمیں انکی کوئی خیر خبر نہیں دی جارہی۔

انہوں نے کہا یہ صرف آج کا معاملہ نہیں ہے بلکہ آواران جیسے پسماندہ علاقے میں روزانہ کی بنیاد پر گھروں پر چھاپے مارے جاتے ہیں، جہاں خواتین، بچوں اور بزرگوں کو ہراساں کرنے کے ساتھ تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے، اور ان کے پیاروں کو انکے آنکھوں کے سامنے جبراً اٹھا کر غائب کیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر عبدالحئی کے ہمشیرہ کے مطابق آواران ڈی ایچ کیو اسپتال کے سٹاف کو بھی مسلسل غائب کیا جاتا رہا ہے، لیکن حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی اور نہ ہی اس کے سدباب کے لیے کوئی قدم اٹھا رہی ہے، بلکہ حکومت وقت آج بھی غفلت کی نیند سورہی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اگر حکومت کی جانب سے یہی خاموشی برقرار رہی تو ڈاکٹر عبدالحئی کے اہلخانہ کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آئے گا اب ہمارا صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے اور ہم مزید اپنی اس کربناک و اذیت ناک زندگی اور ارباب اختیار کی خاموشی کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرسکتے میں،

ڈاکٹر عبدالحئی کی ہمشیرہ نے کہا ہے کہ میں اس پریس کانفرنس کی توسط سے حکومت وقت اور ذمہ داران کو بتانا چاہتی ہوں کہ میں صرف 10 دن تک انتظار کروں گی اگر ان دس دنوں کے اندر میرے بھائی بازیاب نہ ہوئے تو مجبوراً ڈی ایچ کیو ہسپتال آواران کو تالا لگا کر اس کے سامنے دھرنا دیا جائے گا، اور یہ دھرنا تب تک جاری رہے گا جب تک میرے بھائی، ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ، بازیاب نہیں ہو جاتے۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ اگر اس دوران ہمیں کسی بھی قسم کا نقصان کا سامنا کرنا پڑا تو اس کی تمام تر ذمہ داری ریاست پر ہوگی۔