آج میری تعلیم یافتہ بیٹیاں خودکش دھماکے کرنے پر مجبور ہے۔ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ

281

حق دو تحریک بلوچستان کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان نے بلوچستان اسمبلی فلور پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان جل رہا ہے اور ہمارے بچے مررہے ہیں۔

انہوں نے کہا پہاڑوں پر جانیوالے غدار نہیں، غدار وہ ہیں جو چوکیوں پر کھڑے ہوکر بھتہ لیکر منشیات کی سمگلنگ کراتے ہیں۔

انہوں نے کہا بلوچستان کو علیحدہ کرنے کے لئے کسی “را” کی ضرورت نہیں، ایف سی بلوچستان کو پاکستان سے علیحدہ کرنے کےلئے کافی ہے۔ بلوچستان ہمارا گھر ہے اور گھر میں ہم نے چوکیدار رکھا ہے سب سے زیادہ خرچ ان پر ہوتا ہے، تعلیم سے زیادہ فنڈز چوکیدار پر خرچ ہورہے ہیں لیکن پھر بھی امن نہیں ہے، 80 سے 90 ارب روپے خرچ ہونے کے باوجود بھی صوبے میں امن نہیں ہے۔

مولانا نے کہا دہشت گردی کے واقعات پر صرف اور صرف مذمت کی جاتی ہے سوال نہیں کیا جاتا، بلوچستان میں سیکورٹی ادارے محفوظ ہیں ہم محفوظ نہیں، بلوچستان کے لوگوں کی نا جان محفوظ ہے اور نا ہی مال محفوظ ہے۔

انہوں نے کہا 50 لاکھ لوگوں کا روزگار بند کریں گے تو نوجوان دشمنوں کے ہاتھوں استعمال ہونگے، منشیات بلوچستان میں چاکلیٹ کی طرح فروخت ہورہی ہے، جب بے روزگاری ہوگی تو دہشت گردی ہوگی، اپیکس کمیٹی والے بارڈر بند کرکے دہشت گرد پیدا کررہے ہیں یا محب وطن؟ کھربوں روپے کھا جاتے ہیں ملک کو نقصان نہیں ہوتا مگر چمن بارڈر پر کام کرنے والے لوگوں سے آپ کو نقصان ہورہا ہے ، حکومت کہاں ہے ہمیں کوئی حکومت نظر نہیں آتی۔