کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ جاری

80

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز تنظیم کی قیادت میں بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5497 دن مکمل ہوگئے۔

نوشکی سے امین اللہ بلوچ، علاؤالدین بلوچ اور بی ایس او پجار کے جنرل سیکرٹری ابرار بلوچ نے کیمپ آکر جبری لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پرامن جدوجہد فرد اپنی شہادت میں ایک ادارہ تخلیق کرتے ہوئے اپنے پیچھے روایات اور سچی قوم دوستی کے عظیم جذبات چھوڑ جاتا ہے مقبوضہ بلوچستان میں جہاں آج ہم غلامی کی سانسیں لے رہے ہیں جہاں ایک قوم اپنی جنت جیسی سرزمین میں دوزخیوں کی سی زندگی گذار رہا ہو جہاں جہاں مٹھی بھر برے لوگ مال زر سے فیض یاب ہوتے ہیں اور یہی لوگ قابض استعمار کے ایک قصیدہ خواں بن جاتے ہوں روزی کمانے کے باعزت اور جائز طریقے مسدود ہو جاتے ہوں لوگوں کی بڑی تعداد ناجائز ذریعہ معاش تلاش کرنے میں جتا رہتا ہے-

انہوں نے کہا ایک ایسی دنیا جس میں اچھے نیک ایماندار لوگوں کو سادہ اور بے وقوف سمجھا جاتا ہو جنہیں کوئی اہمیت نہیں دیا جاتا سمجھدار معاملہ فہیم افراد کی جگہ چالاک عیار مکاروں کا راج ہوتا ہو جہاں سمگلر ڈاکو کرپٹ فریبی خبطی لوگ ریاستی حکمرانوں کی صفوں میں بیٹھے ہوں جہاں قوم دوست خیر خواہ سچ بولنے والے حالات والے واقعات سے اگاہی رکھنے والی جیل زندان اذیت گاہوں کی زینت بنے ہوں غیر پرستی برائی کی تقلید عام ہو جاتی ہو چاپلوسی سفارش و رشوت ستانی اور اپنوں کی توہین بن جائے تاریخی طور پر متحد مستحد قوم تبدیل ہو کر ایک دوسرے کو مارنے یا مرنے پر تل جاتا ہو جہاں کی عدالتیں اور قانون معاملات کو سمجھانے کی بجائے مزید الجھاتی ہوں ایک اسان مسلہ کو سمجھنا یا سمجھانا جان جوکوں کا کام بن جائے تو ایسے حالات میں فرد کا کردار کیا ہونا چاہیے-

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ باعزت طریقے سے زندگی گزارنی کے لیے ضروری ہیں کہ وہ اپنا قرض چکائیں اپنا فرض ادا کریں انے والی نسلوں کے روشن مستقبل کے لیے قربانی دیں یہ سرزمین شہیدوں کی سرزمین ہے یہ سرزمین نے ایسے کئی فرزندوں کو جنم دیا ہے جس نے اپنی ذاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر قومی بکا خوشحالی کے لیے اپنی زندگی وقف کی ہے پرامن جدوجہد یہ قربانیاں ظلم و جبر سے نجات کے لیے دی جاتی ہیں-