لاپتہ ظہیر بلوچ کے لواحقین ، عورتوں اور پر امن احتجاجی مظاہرین کو بلوچستان کی سڑکوں پر گھسیٹا جا رہا ہے۔ بی ایس او پچار

134

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن (پجار) کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کے لواحقین پر دوران احتجاج ظلم کے پہاڑ توڑیں جا رہے ہیں ،لاپتہ ظہیر بلوچ کے لواحقین ، عورتوں اور پر امن احتجاجی مظاہرین کو بلوچستان کی سڑکوں پر گھسیٹا جا رہا ہے۔
پر امن جمہوری جدوجہد ہر شہری کے بنیادی حقوق میں شامل ہے ۔ بی ایس او (پجار) اس طرح کے ہتھکنڈوں کی شدید الفاظ میں مذمت پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بزور طاقت بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ اور پیچیدہ ہوگا ۔ لاپتہ افراد کو منظر عام پر لایا جاٸے اگر کوٸی بھی کسی جرم میں ملوث ہے انکو عدالتوں میں پیش کیا جاٸے ۔

انہوں نے کہا موجودہ صورتحال سے واضح سبق ملتی ہے کہ ریاست ان معاملات میں سنجیدہ نہیں۔ اس طرح کے پالیسیز سے استحکام نہیں آٸے گا ۔ریاستی نظام جس قدر کھوکھلا ہوتا جا رہا ہے اس قدر اس کا ظلم و ستم بڑھتا جا رہا ہے۔ بی ایس او (پجار) مطالبہ کرتی ہے کہ تمام لاپتہ افراد کو منظر عام پر لایا جاٸے