خواتین پر بہیمانہ تشدد بلوچ قومی حافظے کاحصہ بن چکا ہے جس کاانتقام آزادی ہے۔ ڈاکٹرنسیم بلوچ

215

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹرنسیم بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کے طول وعرض میں پاکستانی ریاست اور ریاستی افواج سفاکیت کی نئی باب رقم کر رہے ہیں۔ اجتماعی سزا کے بھیانک اور ہولناک عسکری حکمت عملی کے تحت نہتے لوگوں کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ، ماورائے قانون و اقدار قتل کرنا، پرامن مظاہرین پر بہیمانہ تشدد اور خواتین کی تذلیل معمول بن چکے ہیں۔ ظہیر بلوچ کے اغوا کے خلاف احتجاج پر فائرنگ، لاٹھی چارج اور آنسو گیس شیلنگ کھلی ریاستی دہشتگردی ہے۔

ڈاکٹرنسیم بلوچ نے کہا پاکستان کی فسطائیت و سفاکیت یہ ظاہر کرنے کے لیے کافی ہیں کہ “بلوچ غلام ہیں اور پاکستان کسی بھی غیرمہذب نوآبادی طاقت کی طرح صرف بندوق کی نوک پر اور عسکری قوت پر مظلوموں کی تحریک، احتجاج اور فریاد کو کچلنے پر یقین رکھتا ہے لیکن تاریخی حقائق بارہا ثابت کرچکے ہیں کہ حق وصداقت پرمبنی کسی بھی تحریک کو آج دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکی ہے۔ بلوچ بھی تاریخی سچ ، اپنی قوت کا ادراک اور مستقبل کے تعین کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں اور تسلسل کے ساتھ قربانیاں اس کی بین ثبوت ہیں۔

ڈاکٹرنسیم بلوچ نے کہا پاکستان نے طے کیا ہے کہ نہ وہ تاریخ پڑھتا ہے اورنہ ہی تاریخ سے سبق سیکھنے کی کوشش کرتا ہے ،مغربی طاقتوں کے منشی اورچوکیداروں نے نام نہاد’دوقومی نظریہ” کے ڈھکوسلے پر بلوچ ،پشتون اورسندھیوں کی سرزمین ہڑپ کر اس ریاست کو خدائی تخلیق اورخدائی منشاء قرار دینے کی جسارت کی لیکن یہ نام نہاداسلامی قلعہ پچیس سال پورا نہ کرسکا اوردولخت ہوگیا۔ دوقومی نظریہ وہیں دفن ہوگیا لیکن اس ریاست نے اس تاریخی انجام سے بھی کوئی سبق حاصل نہیں کی ۔

انھوں نے کہا شال میں بلوچ مظاہرین بالخصوص خواتین پرپاکستانی ریاست نے جس طرح بہیمانہ مظالم ڈھائے ہیں ، انسانی اقدار پاؤں تلے روند کر۔ بلوچ ماؤں،بہنوں، اوربزرگوں پرپاکستانی تشدد بلوچ قومی حافظے کا حصہ بن چکا ہے اور قومی یاداشت ہی قومی کردار کا تعین کرتی ہے جسے تاریخ کہتے ہیں۔ تاریخ سے محروم پاکستان نہ تاریخ کی اہمیت سے واقف ہے اور نہ ہی قومی یاداشت سے۔ دنیا گواہ ہے کہ بلوچ شایدخونی دشمن کو معاف کرے لیکن خواتین کی تذلیل ناقابل معافی ہے ، قومی غدار ناقابل معافی ہے جس کی سزا طے ہے ۔

ڈاکٹرنسیم بلوچ نے کہا بلوچ خواتین عزم وہمت کی علامت بن چکی ہیں ،ہماری ماں ،بہنوں نے ایک درندے کے سامنے جرات و بہادری کی ایسی مثالیں قائم کی ہیں کہ نا صرف بلوچ قوم ،یہ خطہ بلکہ دنیا بھر کے مہذب لوگ اس کا اعتراف اور احترام کررہے ہیں۔ بلوچ خواتین کی بے نظیرجدوجہد آج دنیابھر میں شرف کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہے۔ اس کے مقابلے میں بھکاری پاکستان تہی دامن ہے ،یہ ریاست صرف اپنی انتہاپسندجہادی فوج اور ایٹمی ہتھیاروں سے شاید عالمی دنیا کو چند سالوں تک مزید بلیک میل کرسکے لیکن پاکستان کا انجام تاریخی صداقت پر مبنی بلوچ قومی تحریک آزادی نے نوشتہ دیوار بنادیا ہے جسے اب تبدیل کرنا ناممکنات میں شامل ہوچکا ہے۔