گریشہ سے پانچ لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کیخلاف احتجاج تیسرے روز بھی جاری، ہڑتال کے باعث شہر میں کاروبار بند رہا۔
رواں مہینے 19 جولائی کو بلوچستان کے علاقے خضدار میں پاکستانی فورسز نے ایک گھر پر دھاوا بول کر وہاں موجود مردوں سمیت خواتین و بچوں کو زد و کوب کرکے زخمی کردیا تھا جبکہ اس موقع پر فورسز نے پانچ افراد کو بھی حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے۔
واقعہ کے خلاف لواحقین اور علاقہ مکین گذشتہ تین روز سے دھرنا دیئے ہوئے ہیں اور لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں-
اس حوالے سے گذشتہ روز لاپتہ افراد کے لواحقین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ جمعے کی رات 4 بجے کے قریب وردی اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد نے عبد الواحد ولد سلیم جان، خیر جان ولد محمد جان، عبدالرحمن ولد شامیر کے گھر پر زبردستی بندوق کے زور پر داخل ہو کر گھروں میں لوٹ مار کی سولروں کو نقصان پہنچایا اور زبردستی اپنے ساتھ شاہ جان ولد سلیم، گور خان ولد خیر جان، عارف ولد عبد الرحمن، محمد جان ولد لعل بخش، میار ولد لعل بخش، منیر احمد ولد صبرو کو اپنے ساتھ لئے گئے۔
لواحقین کا کہنا تھا گذشتہ تین دن سے سڑکوں پر احتجاج میں بیٹھے ہیں، کل سی پیک گری گریشہ اور آج سی پیک ٹوبڑو کے مقام پر ہیں، انتظامیہ ہمارے ایف ای آر درج کرنے سے قاصر ہیں-