خضدار: مذاکرات کے بعد لاپتہ افراد کے لواحقین کا دھرنا موخر

152

خضدار کے علاقے گریشہ میں لاپتہ افراد کے لواحقین اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کے بعد دھرنا موخر کر دیا گیا۔

مذاکرات میں کہا گیا کہ ہمارے لوگوں کو بازیاب کیا جائے اگر ریاست سمجھتی ہے کہ انہوں نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں اپنے بنائے ہوئے عدالتوں میں پیش کریں۔ ہمارے لوگ کس ادارے کے پاس ہیں تو ہمیں اس ادارے کے نام ہمارے لوگوں کی جان کی حفاظت کی ذمہ داری دی جائے۔

اے ڈی سی خضدار رحمت اللہ بلوچ نے تحریری طور پر معاہدہ کیا کہ اگر پانچ دن تک ان معاہدوں پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تو اس کا ذمہ دار میں انتظامیہ، مذاکراتی ٹیم خاص کر اے ڈی سی ہوگی۔

آخر میں لوگوں نے اپنی بات رکھی اور کہا کہ اگر پانچ دن کے اندر اندر ہمارے لوگوں کو منظر عام پر نہیں لایا گیا تو ہم واپس سڑکوں پر آکر بیٹھیں گے۔

واضح رہے کہ 18 جولائی کو گریشہ سے شاہ جان ولد سلیم، گوہر دین ولد ھیرجان، مہم جان ولد لال بخش، میار ولد لال بخش، محمد عارف ولد عبدالرحمن، منیر ولد سبزو سمیت متعدد لوگوں کو غیر قانونی طریقے سے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا جس کے خلاف لواحقین نے احتجاج کی کال دی تھی۔