بی این پی ، این پی کا بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جلسے، دھرنے اور احتجاجوں میں بھرپور شرکت کا اعلان

386

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جلسہ کی بھر پورحمایت کرتے ہیں ، مستونگ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے قافلے پر سیکورٹی فورسز کی جانب سے فائرنگ کی مزمت کرتے ہے ہم نے کہاتھاکہ وہ شخص بلوچستان کا وزیراعلی بنے جو عوامی قوت سے آیا ہواسمبلی میں ایسے لوگوں کو بٹھایاگیاہے فارم 47 کے ذریعے آنے والی حکومت گوادر جلسہ رکنے کی ناکام کوشش کررہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر ساجد ترین نے کہا ہے کہ حکومت کی کوشش ہوتی ہے کہ امن وامان کو برقرار رکھے پرامن مظاہرین کو تشدد کانشانہ بنایاگیا بلوچستان میں بنوں واقعہ کو دہرانے کی کوشش کی جارہی ہے پاکستان کوسیاسی طور جس ڈگر پر لے جارہاہے انتہا پسندی کو پروان چڑھایا جارہاہے تحریک لبیک والوں کے ساتھ مذاکرات ہوسکتے ہیں تو پشتون اور بلوچوں سے کیوں نہیں ہوتے آج بھی گوادر کے لوگ پینے کے پانی کو ترس رہے ہیں بلوچوں اور پشتوں کو سازش کے تحت دیوار سے لگایاجارہاہے بلوچوں کوبندوق اٹھانے کی طرف راغب کیا جارہا ہے ۔ بی این پی کے تمام کارکنوں کو ہدایت کرتے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دھرنے میں شرکت کریں ہماری پارٹی بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ ہے تمام سیاسی جماعتیں ملکر مسائل کا حل نکال سکتی ہیں بلوچستان میں قوم پرست قوتیں تقسیم ہیں بے گناہ نوجوانوں کا خون بہانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ بلوچ اور مظلوم اقوام سے احتجاج کا حق بھی چھین لیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ خواتین عرصہ دراز سے بلوچ لا پتہ افراد کی بازیابی کیلئے جدو جہد کر رہی ہیں اس میں کیا قباحت ہے کہ وہ احتجاج یا جلسہ کریں طاقت کے استعمال ، مظالم کے ذریعے جمہور کا راستہ روکنا نا قابل قبول ہے ہمیشہ سے یہی روش رکھی گئی ہے کہ عوام کی آواز کو بروز طاقت زیر کیا جائے انسانی حقوق کی پامالی سے مزید بحران جنم لیں گے سیکورٹی فورسز انسانی حقوق کی پامالی کے مرتکب بنے رہے ہیں حکمران کے حالیہ بیانات سے پہلے ہی انداز لگایا جا سکتا ہے

دریں اثنا نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات اسلم بلوچ نے کہا ہے کہ نیشنل پارٹی کا بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاجی مظاہروں مطالبات کی حمایت کا اعلان کرتی ہے بلوچستان میں گزشتہ ہفتے سے ایک خلفشار، سول مارشل لا نافذ ہے فارم 47 کے ذریعے کٹھ پتلی حکومت مسلط کیا گیا ہے بلوچستان حکومت کا انوکھا واقعہ ہے کہ دو روز سے حکومت پہیہ جام ہڑتال کرکے تمام سڑکیں بند رکی ہوئی ہیں دو دنوں میں کوئٹہ سے 300 سے زائد لوگوں کو 16 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے تمام گرفتار اور لاپتہ افراد کو فوری رہا کیا جائے مستونگ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے قافلے پر سیکورٹی فورسز کی جانب سے فائرنگ کی مزمت کرتے ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اسلم بلوچ نے کہا ہے کہ پہلے بھی بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ تھے آئندہ بھی رہیں گے نیشنل پارٹی کا بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاجی مظاہروں مطالبات کی حمایت کا اعلان کرتی ہے بلوچستان حکومت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے تمام مطالبات پر عملدرآمد کیا جائے بلوچستان میں گزشتہ ہفتے سے ایک خلفشار، سول مارشل لا نافذ ہے اس ماحول کا ذمہ دار ریاست اور موجودہ غیر سیاسی و غیر سنجیدہ حکومت ہے حکومت میں شامل لوگ اس خلفشار کا فائدہ اٹھانے والے ہیں بلوچستان میں فارم 47 کے ذریعے کٹھ پتلی حکومت مسلط کیا گیا ہے بلوچستان میں سیاسی آزادی امن و ترقی ہوگی تو ان لوگوں کو کوئی پوچھے گا بھی نہیں بلوچستان میںانوکھا واقعہ ہے کہ دو روز سے حکومت نے پہیہ جام ہڑتال کرکے تمام سڑکیں بند رکی ہوئی ہیں مستونگ میں جلسے کے لئے جانے والوں کے ساتھ واقعہ بھی انوکھا ہے جلسے کیلئے جانے والے قافلے کی گاڑیوں پر فائرنگ کی گئی ٹائر برسٹ کئے گئے جب شرکا گاڑیوں سے اترے تو ان پر براہ راست فائرنگ کی گئی 14 لوگ زخمی ہوئے ہے گوادر میں ایک طے شدہ پرامن جلسہ تھا، حکومت نے سڑکیں بند کردیں وزیراعلی بلوچستان سرفرازبگٹی نے گوادر جلسے کو نہ چھوڑنے کا اسمبلی میں اعلان کیا جو آئین کی خلاف ورزی ہے، لاپتہ افراد کو عدالتوں پیش کیا جائے وگرنہ خلفشار بڑھتا جائے گا دو دنوں میں کوئٹہ سے 300 سے زائد لوگوں کو 16 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے تمام گرفتار اور لاپتہ افراد کو فوری رہا کیا جائے