بلوچستان: 2 دن میں دوسرا جیل بریک، دکی میں 3 قیدی فرار

191

کوئٹہ سے 200 کلومیٹر دور بلوچستان کے وسطی قصبے دکی کی سب جیل سے 3 زیر ٹرائل قیدی جیل توڑ کر فرار ہوگئے، یہ دو دنوں میں جیل بریک کا دوسرا واقعہ ہے۔

اس سے قبل اتوار کو پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے راولاکوٹ کی جیل سے 19 قیدی جن میں سزائے موت کے 6 قیدی بھی شامل تھے جیل سے فرار ہو گئے تھے، ان میں سے ایک قیدی فرار ہوتے وقت زخمی ہونے کے باعث ہلاک ہوگیا تھا۔

دکی تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) جلیل احمد مری کے مطابق ڈکیتی اور قتل سمیت گھناؤنے جرائم میں مبینہ طور پر ملوث 3 قیدی واش روم کا وینٹی لیٹر توڑ کر دکی جیل سے فرار ہو گئے۔

جلیل مری نے مزید کہا کہ دکی کی سب جیل میں رکھے گئے 13 زیر ٹرائل قیدیوں کو صبح کے وقت احاطے کے اندر واش روم استعمال کرنے کی اجازت ہے، اس دوران تینوں فرار ہوگئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قیدیوں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے جن کی شناخت عصمت اللہ، عبدالکبیر اور محمد صادق کے نام سے ہوئی ہے۔

تینوں قیدیوں، جیل وارڈن اور قیدیوں کی نگرانی کے لیے تعینات 2 پولیس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

جلیل مری نے مزید کہا کہ وارڈن گل خان، ہیڈ کانسٹیبل عبدالغنی اور کانسٹیبل اسمعیل مری سمیت تین پولیس اہلکاروں کے خلاف فرائض میں غفلت اور لاپرواہی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں قیدی فرار ہو گئے۔ بلوچستان کے انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

پونچھ فرار ہونے والوں کا کوئی سراغ نہیں ملا

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں سیکیورٹی ادارے ایک وسیع سرچ آپریشن اور اطلاع پر انعام کے اعلان کے باوجود فرار ہونے والے 18 قیدیوں میں سے کسی کو بھی تلاش کرنے میں ناکام رہے۔
ریجن کے پولیس چیف رانا عبدالجبار کا کہنا ہے کہ سرچ ٹیمیں فرار ہونے والے قیدیوں کی گرفتاری کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لارہی ہیں۔
آئی جی رانا عبدالجبار نے مزید کہا کہ پونچھ کے ڈی آئی جی شہریار سکندر آپریشن کی قیادت کر رہے ہیں، 5 ایس پیز کے ساتھ ساتھ فوج اور انسداد دہشت گردی فورس کی معاونت بھی حاصل کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مزید برآں، ڈرونز کا استعمال جنگلات کو اسکین کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
آئی جی پی نے کہا کہ فرار ہونے والے تمام افراد کے نام عارضی نیشنل انفارمیشن لسٹ میں شامل کیے گئے ہیں تاکہ انہیں بیرون ملک جانے سے روکا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ خطے کی حکومت نے فرار ہونے والے قیدیوں کو پکڑنے کے لیے معلومات دینے والوں کے لیے 30 لاکھ سے ایک کروڑ روپے کے انعام کا بھی اعلان کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جموں و کشمیر کے محکمہ داخلہ نے بھی فرار ہونے والے قیدیوں کا ڈیٹا وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مدد کے لیے شیئر کیا تھا۔ پیر کو پڑوسی باغ میں ڈسٹرکٹ جیل کے سپرنٹنڈنٹ خواجہ ثنا اللہ ڈار نے راولاکوٹ ڈسٹرکٹ جیل سپرنٹنڈنٹ کا اضافی چارج سنبھال لیا، ان کے پیشرو سپرنٹنڈنٹ ظہیر کیانی کو ڈیوٹی میں غفلت برتنے پر معطل کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جیل کے اندر سیکیورٹی کیمرے نہیں تھے اور جیل کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قیدیوں کو روزانہ کی بنیاد پر ملاقات کرنے کی اجازت دی جاتی تھی۔ واقعے کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی نے جیل کا دورہ بھی کیا اور کئی قیدیوں کے ساتھ ساتھ جیل حکام کے بیانات بھی قلمبند کیے ہیں۔