کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

93

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 5481 ویں روز جاری رہا۔

اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینٹرل کمیٹی کے رکن خورشید جمالدینی، نیشنل پارٹی کے میر عبدالغفار قمبرانی اور دیگر مرد و خواتین نے آکر اظہار یکجہتی کی ۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہر دن ، ہر مہینہ محکوم قوم کے لیے ایک جیسا ہوتا ہے، روز لاشوں کا ملنا کسی گھر کے چراغ کا بجھ جانا اب روز کا معمول بن چکا ہے ، باقی مہینوں کی طرح مئی میں اس طرح لاشوں کا ملنا جبری اغوا ہونا ریاستی ڈیتھ سکواڈ کی ٹارگٹ سے قتل کرنا جاری رہا۔

انہوں نے کہاکہ جس میں عالمی سامراجیت کے زیر سایہ تسلط تشدد کا داغ بیل پڑھنے کے بعد طویل عرصے سے استحصالیت اور خونین کھیل کا میدان بننے والے لہولہان اور مادر وطن بلوچستان اور اس کے مظلوم باسی پاکستان اور اس کے اعلی کار جابر قوتوں کے رام و کرم پر شدید غیر انسانی رویوں اور نت نئی سازشوں کا شکار ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ انسانیت سوز مظالم نسل کشی فوجی کاروائیاں جبری اغوا کاریاں اور محاورہ عدالت قانون بے دریغ قتل عام سامراجیت قبضہ گریت کو برقرار رکھنے کے مؤثر ترین ذرائع قرار پائے ہیں
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بلوچ نسل کشی فوجی کارروائیوں ننگ پمالیوں ہرف بنا کر قتل کر نے اغوا نما گرفتاریوں اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کے جاری عمل میں شدت لائی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ دنیا کے اہل صحافت قلم اور انسان دوست حلقوں میں بلوچ قومی ایشو پر بہت کچھ لکھا جا رہا ہے اگر چہ پاکستان نے حسب سابق اس بار کی تاریخ میں کوئی لمبی عمر نہیں ہے اور مضبوط اداروں کے عام مظلوموں کی پرامن جدوجہد اور سروں کی قربانیاں سامراجیت کو نیست نا بود کر دیں گی ان حالات میں جہاں اپنی سرزمین پر بلوچ قوم کی جان،مال اور عزت آبرو محفوظ نہیں وزیر اعلی کو آئے روز برآمد ہونے والی مسخ شدہ لاشیں اور بلوچ ماں بہنوں کی غیرت کی دفاع سے کوئی سروکار نہیں رہا ہے۔