بائیڈن کاجنگ بندی پر زور،”نیا دن شروع کرنے کا وقت آگیا ہے”

137

ایسے وقت میں جب اسرائیلی فورسز رفح میں مزید اندر تک داخل ہو رہی ہیں، صدر جو بائیڈن نے جمعے کے روز حماس کے عسکریت پسندوں پر زور دیا ہےکہ وہ یرغمالوں کی رہائی کے بدلے غزہ میں جنگ بندی کی نئی اسرائیلی پیشکش پر رضامند ہو جائیں۔ بائیڈن کا کہنا ہے کہ اس ہلاکت خیز تنازعے کو ختم کرنے کا یہ بہترین طریقہ ہے۔

وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا، “یہ اس جنگ کے ختم ہونے اور نیا دن شروع کرنے کا وقت ہے۔”

انہوں نے کہا”جنگ بندی کے ساتھ، اس امداد کو محفوظ اور مؤثر طریقے سے ان تمام لوگوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے جنہیں اس کی ضرورت ہے۔”

صدربائیڈن پر انتخابی سال میں غزہ جنگ کو ختم کرانے کا دباؤ ہے جسے اب آٹھواں مہینہ شروع ہو چکا ہے ۔

بائیڈن نے جمعے کو اسرائیل کی طرف سے طے کیا گیا جو نیا منصوبہ پیش کیا ہے وہ تین مراحل پر مشتمل ہے۔ جس کا آغاز چھ ہفتے کی عارضی جنگ بندی سے ہوگا اور حماس کے ساتھ مزید مستقل جنگ بندی کا باعث بنے گا۔

پہلامرحلہ:

بائیڈن نے کہا کہ پہلے مرحلے میں “مکمل اور جامع جنگ بندی” شامل ہوگی۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ غزہ کے تمام آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی فورسز واپس چلی جائیں گی ۔

اسرائیلی جیلوں سے سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں خواتین، بوڑھوں، زخمیوں اور امریکی شہریوں سمیت بعض یرغمالوں کی رہائی عمل میں آئے گی ۔

روزانہ غزہ میں 600 ٹرک انسانی ہمدردی کی امداد پہنچائیں گے۔

اسرائیل غزہ میں مزید انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دے گا اور شمالی علاقوں سمیت غزہ کے تمام علاقوں میں فلسطینی شہریوں کو ان کے گھروں اور محلوں میں واپس جانے کی اجازت دے گا۔

بائیڈن نے خبر دار کیا کہ ابتدائی چھ ہفتوں کے وقفے کے بعد، آگے کا راستہ زیادہ پیچیدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا۔ پہلے مرحلے سے دوسرےمرحلے میں جانے کے لیے بہت سی چیزوں پر گفت و شنید کرنی ہوگی ۔

دوسر ا مرحلہ

بائیڈن نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں حماس اور اسرائیل جنگ کے مستقل خاتمے کی شرائط پر گفت وشنید کریں گے۔

اس مرحلے میں حماس کے زیر حراست مرد اسرائیلی فوجیوں سمیت، باقی تمام یرغمالوں کو رہا کیا جائے گا ۔

اسرائیلی فورسز غزہ سے انخلاء کریں گی، اور جب تک حماس اپنے وعدوں پر قائم رہے گی، اسرائیلیوں نے جنگ کے “مستقل طور پر” خاتمے پر اتفاق کیا ہے۔

صدر نے کہاجب تک مذاکرات جاری رہیں گے،جنگ بندی برقرار رہے گی چاہے ابتدائی چھ ہفتوں میں مذاکرات ختم ہو جائیں۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ امریکہ، مصر اور قطر کے ثالث تمام معاہدے طے پانے تک مذاکرات جاری رکھیں گے ۔

تیسرا مرحلہ:

صدر نے کہا کہ تیسرے اور آخری مرحلے میں، “غزہ کی تعمیر نو کا ایک بڑا منصوبہ شروع کیا جائے گا، اور ہلاک ہونے والے یرغمالوں کی باقیات کو ان کے خاندانوں کو واپس کر دیا جائے گا۔”

صدر نے کہا کہ “اسرائیل کے لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ اپنی سلامتی کو مزید خطرے میں ڈالے بغیر یہ پیشکش کر سکتے ہیں، کیونکہ انھوں نے گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران حماس کی فورسز کو تباہ کر دیا ہے۔”

بائیڈن نے کہا کہ یہ تجویز قطر کےتوسط سے حماس کو بھیج دی گئی ہے ۔

اسرائیل اور حماس کا رد عمل

بائیڈن کے بیان پر اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر یا حماس کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔جمعرات کو حماس نے کہا تھا کہ اس نے ثالثوں کو مطلع کیا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ میں اپنی جنگ روکتا ہے تو وہ “ایک جامع معاہدے تک پہنچنے کے لیے تیار ہیں”جس میں مکمل یرغمالوں اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ شامل ہے۔

اسرائیل اور حماس کی عسکری تحریک کے درمیان جنگ بندی کے بندو بست کے لیے مصر، قطر اور دوسروں کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات بار بار تعطل کا شکار رہے ہیں ۔دونوں فریق پیش رفت کے فقدان پر ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔

جنگ پر دباؤ ڈالنے والے اسرائیلی اپنا ذہن بدلیں

صدر نے اسرائیل میں ان لوگوں پر جو “غیر معینہ مدت تک” جنگ کےلیے دباؤ ڈال رہے ہیں زور دیاکہ وہ اپنا نظریہ بدل دیں۔

صدر نے کہا کہ “میں جانتا ہوں کہ اسرائیل میں ایسے لوگ ہیں جو اس منصوبے سے اتفاق نہیں کریں گے۔ اور جنگ کو غیر معینہ مدت تک جاری رکھنے کا مطالبہ کریں گے۔ کچھ تو حکومتی اتحاد میں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے واضح کر دیا ہے۔ وہ غزہ پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ وہ برسوں تک لڑتے رہنا چاہتے ہیں اور یرغمال ان کے لیے ترجیح نہیں ہیں۔ میں نے اسرائیل کی قیادت پر زور دیا ہے کہ خواہ کوئی بھی دباؤ آئے وہ اس معاہدے پر قائم رہیں۔”

“ہم اس لمحے کو کھو نہیں سکتے۔”

صدر نے کہا کہ” “ایک ایسے شخص کے طور پر جس کی اسرائیل کے ساتھ زندگی بھر کی وابستگی رہی ہو، ایک واحد امریکی صدر کے طور پر جو جنگ کے وقت کبھی بھی اسرائیل گیا ہو، ایک ایسے شخص کے طور پر جس نے امریکی افواج کو براہ راست اسرائیل کے دفاع کے لیے اس وقت بھیجا ہو جب ایران نے اس پر حملہ کیا تھا، میں آپ سے ایک قدم پیچھے ہٹنے کا کہتا ہوں۔ سوچیں اگر یہ لمحہ ضائع ہو گیا تو کیا ہوگا؟”

انہوں نے کہا۔ “ہم اس لمحے کو کھو نہیں سکتے۔”

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کا رد عمل

اسرائیلی کے متعدد ذرائع ابلاغ نے جو بائیڈن کی جمعےکی تقریر کو ڈرامائی قرار دیا اور اسے اسرائیلی عوام سے براہ راست اپیل سے تعبیر کیا ۔

ممتاز چینل 12 نے بائیڈن کی تقریر کو براہ راست نشر کرنے کے لیے اپنے شام کے نیوز شو کو روک دیا۔ اینکر ڈینی کشمارو نے کہا کہ اسرائیل کے سنسر نے اس سے قبل پیشکش کی تفصیلات کی اشاعت پر پابندی عائد کر دی تھی۔