پاکستان نے بلوچستان کو جوہری ہتھیاروں کا تجربہ گاہ بنا رکھا ہے، بی این ایم کا نیدر لینڈز میں احتجاج

154

بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کی طرف سے بلوچستان میں پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کے خلاف احتجاجی ریلی اور مظاہرہ کیا گیا۔

احتجاجی ریلی میں مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر پاکستانی ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات، بلوچ نسل کشی اور 28 مئی 1998 کو بلوچستان کے علاقے چاغی میں پاکستانی ایٹمی دھماکوں کے خلاف نعرے درج تھے۔

مظاہرین سے بلوچ نیشنل موومنٹ کے کارکن ڈاکٹر لطیف بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 28 مئی بلوچستان اور بلوچ قوم کے لیے سیاہ دن ہے، پاکستان کی جانب سے بلوچستان کے علاقے چاغی میں کیے گئے جوہری تجربات بلوچ نسل کشی کا ایک تسلسل ہیں، بلوچستان میں جوہری تجربات سے چاغی میں نہ صرف ماحولیات بلکہ انسانی صحت بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ علاقے میں کینسر، جلد، پھیپڑوں، جگر کی بیماریاں، ٹائیفائیڈ اور دوسری مہلک بیماریاں پھیل چکی ہیں۔

انھوں نے کہا ہمارے اححتجاج کا مقصد بلوچستان میں جوہری تجربات کے نقصانات کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا پاکستان نے دیگر ممالک کو بھی ایٹمی طاقت حاصل کرنے میں مدد کرکے دنیا کی سلامتی کو خطرے میں ڈالا ہے۔

بلوچ نیشنل موومنٹ کی کارکن عالیہ بلوچ نے کہا ایٹمی دھماکوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تابکاری اور زیرزمین آلودگی کی وجہ سے چاغی میں زراعت نہ ہونے کے برابر ہے۔ پاکستان نے شروع دن سے ہی بلوچ نسل کشی کی پالسی اپنائی رکھی ۔ عالمی برادری کو پاکستان کے خلاف سخت اور مستقل اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ کوئی اور ملک ایسے خطرناک تجربات کرنے کی ہمت نہ کرسکے۔

ماہرہ بلوچ نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان نے چاغی میں ایٹمی دھماکوں سے اپنے آپ کو دنیا میں طاقتور پیش کیا لیکن ساتھ ہی چاغی میں انسانی آبادی کو نقصانات سے دو چار کیا، ماحولیاتی آلودگی اور تابکاریوں سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے وہاں کے رہائشی ہجرت کرچکے ہیں۔

زہرہ بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم پاکستانی ریاست کے ہاتھوں پچھلی کئی دہائیوں سے جبر اور بربریت کی شکار ہے۔ چاغی میں ایمٹی دھماکوں سے وہاں کی آبادی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ وہاں پیدا ہونے والے بچوں میں کینسر اور ان کے ہاتھ پاؤں کا مفلوج ہونا عام ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کسی چیز سے خوفزدہ نہیں کیونکہ کے بلوچستان کے ساتھ جو کچھ بھی ہوتا اس کے لیے اسے کبھی جوابدہی کا سامنا نہیں کرنا پڑا، جو دنیا کے لیے سوالہ نشان ہے۔

باسط بلوچ نے کہا چاغی میں پاکستان کی جانب سے چاغی اور بلوچستان کی دوسری جگہوں پہ جوہری ہتھیاروں کے تجربات پہ عالمی براداری کی خاموشی اور بے حسی اپنی انتہاء پر ہے۔ بلوچستان کو پاکستان نے تجربہ گاہ بنایا ہیں بلوچستان میں آج بھی جوہری ہتھیار اور جوہری میزائلوں کے تجربات ہوتے ہیں، پاکستان کا جوہری ہتھیار بنانے کا جنون دنیا کی امن کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتا ہے۔