بلوچستان کے نام بھی دبئی پراپرٹی لیکس میں شامل ہیں۔ سربراہ بی این پی مینگل رکن قومی اسمبلی سردار اختر مینگل کی ملکیت میں دبئی میں 2009 سے ون بیڈ روم اپارٹمنٹ ہے۔ 2020 میں اپنے گوشواروں میں اختر مینگل نے کہاہے کہ یہ اپارٹمنٹ انہیں تحفے میں ملا ہیں ۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن بلوچستان اسمبلی سابق وزیرِ اعلی بلوچستان ثنا اللہ زہری اور ان کی فیملی نے بھی دبئی کی جائیدادوں میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے ۔ اسی طرح بلوچستان سے تعلق رکھے والے مسلم لیگ ن کے وفاقی وزیر تجارت اور سابق وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان کی دبئی میں گھر اور کاروباری کمپنی بھی نکل آئی ہے اور مختلف جگہوں پر سرمایہ کاری بھی کی ہوئی ہیں اور گھر ان کے والد میر جام محمد یوسف نے لیا تھا۔
واضح رہے کہ ’دبئی انلاکڈ‘ نامی یہ پروجیکٹ زیادہ تر 2020 اور 2022 کے درمیان کے ایسے اعداد و شمار پر مبنی ہے جو دبئی میں لاکھوں جائیدادوں کا تفصیلی جائزہ اور ان کی ملکیت یا استعمال کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے۔ اس رپورٹ میں وہ جائیدادیں شامل نہیں جو کمپنیوں کے نام پر خریدی گئیں اور جو کمرشل علاقوں میں موجود ہیں۔
یہ اعداد شمار سینٹر فار ایڈوانسڈ ڈیفنس اسٹڈیز (C4ADS) نے حاصل کیا ہے جو واشنگٹن ڈی سی میں واقع ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے۔ اس کے بعد اسے ناروے کے مالیاتی آؤٹ لیٹ ای24 اور آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) کے ساتھ شیئر کیا گیا جس نے 58 ممالک کے 74 میڈیا آؤٹ لیٹس کے نامہ نگاروں کے ساتھ 6 ماہ کے تحقیقاتی منصوبے کو انجام دیا۔ اس میں متعدد سزا یافتہ مجرموں، مفرور ملزمان اور سیاسی شخصیات کو بے نقاب کیا گیا ہے
اس میں سندھ اور بلوچستان اسمبلی کے چار ایم این ایز اور 6 ایم پی اے شامل ہیں۔