بیوٹمز یونیورسٹی انتظامیہ بلوچ دشمنی میں انتہا کو پہنچ چکی ہے – اساتذہ کی شکایت
بیوٹمز یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے بلوچ اساتذہ کو ہراساں کرنے کے متعدد واقعات اساتذہ کا الزام ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ بلوچ فیکلٹی ممبران کو ہراساں کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں چوری کے من گھڑت الزامات لگا کر اس سے قبل انتظامیہ نے سہیل انور بلوچ، ڈاکٹر اکرم علی بلوچ، مقبول احمد اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر پی اینڈ ڈی حنیف کھتران کو گرفتار کروایا۔
انکے مطابق 15 جنوری کو رجسٹرار بیوٹمز زاہد رؤف نے نامعلوم افراد کے خلاف پرسنل فائلز کی چوری کا ایف آئی آر درج کروایا جس کے بعد مقبول احمد بلوچ اور حنیف کھتران بلوچ کو گرفتار کرلیا گیا ضمانت کے بعد 29 اپریل کو سہیل انور بلوچ اور ڈاکٹر اکرم علی بلوچ کو بھی اسی کیس میں گرفتار کرکے پانچ روز تک حراست میں رکھا گیا-
انکا الزام ہے کہ یہ فائلیں انتظامیہ نے خود ہی غائب کرائی تھیں کیونکہ بلوچ فیکلٹی ممبران بدانتظامی اور میرٹ کی خلاف ورزیوں کی مخالفت کرتے ہوئے یونیورسٹی کے اندر میرٹ کو یقینی بنانے کے لیے کوشاں تھے اور ان اساتذہ نے حکومت سے میرٹ کو نقصان پہنچانے والوں کی تحقیقات کرنے کی بھی اپیل کی تھی۔
اساتذہ کا کہنا تھا اس واقعہ میں رجسٹرار، وی سی اور قدیم نامی ایک شخص سازشیں کررہے ہیں اور یے چند ممبران بلوچ فیکلٹی ممبران کو یونیورسٹی سے نکالنے اور ان کی ساکھ کو داغدار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یاد رہے بیوٹمز کے بلوچ فیکلٹی ممبران 10 فیصد سے بھی کم ہیں۔ اساتذدہ کا کہنا ہے بیوٹمز انتظامیہ جان بوجھ کر بلوچ اساتزہ کو مکمل طور پر بیوٹمز سے بے دخل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔