ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی راشد حسین بلوچ کی گمشدگی پر ریاست پر تنقید، چیف جسٹس اور عدالتوں سے ان کی والدہ کے لیے انصاف کو یقینی بنانے کا مطالبہ
متحدہ قومی مومنٹ کے رہنماء الطاف حسین نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں پاکستانی افواج کے کمانڈرز سے مطالبہ کیا ہے کہ خدارا اپنی پالیسی تبدیل کیجئے لاپتہ افراد کو بازیاب کریں-
سوشل میڈیا پر ایم کیوں ایم رہنماء کی جانب سے جاری اس طویل ویڈیو بیان میں لندن میں مقیم بانی ایم کیو ایم الطاف حسین نے کہا ہے پاکستان میں بلوچ نوجوانوں اور دیگر قومیتوں کے نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں کا معاملہ سنگین ہوتا جارہا ہے انسانیت پر یقین رکھنے والے تمام افراد اپنی آنکھیں بندکر کے ذرا تصور کریں کہ آپ کے بھائی یا بیٹے کو فوجی اہلکار گھر سے لیکر چلے گئے ہیں، اسے الٹا لٹکا کر مار رہے ہیں، وہ فریادیں کررہا ہے کہ میں نہیں ہوں اس کے جسم کو ڈرل کیا جارہا ہے اسے کرنٹ لگایا جارہا ہے اسے مارکر اس کی لاش کومسخ کیا جارہا ہے ذرا تصور کریں کہ یہ سوچ کر ہی آپ کے دل پر کیا گزری ہوگی-
بانی ایم کیوں ایم الطاف حسین نے اس موقع پر کہا مجھے لاپتہ بلوچ نوجوان راشدحسین بروہی کی والدہ سے دلی ہمدردی ہے، جس ماں کا بیٹا شہید ہوجائے تو اسے وقت گزرنے کے ساتھ صبر آجاتا ہے لیکن جس ماں کا بیٹا لاپتہ کردیا جائے، اس کا ہر دن اپنے بیٹے کی واپسی کے انتظار میں گزرتا ہے پاکستان کے ارباب اختیار اور عوام اس مظلوم ماں کے دکھ اور تکلیف کا اندازہ کریں اگر راشدحسین بروہی پر کوئی الزام ہے تواسے قانون کے تحت عدالت میں پیش کیا جائے-
الطاف حسین نے اپنے اس ویڈیو بیان میں کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیرنے حال ہی میں کہا ہے کہ ہمیں اپنی آئینی حدود کا علم ہے میرا سوال یہ ہے کہ کونسا آئین پاکستان کی فوج کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ بغیر وارنٹ کے جسے چاہو حراست میں لیکر لاپتہ کردو کیا پاکستان کا آئین فوج کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ کسی کے بھی گھر میں بغیر وارنٹ کے گھس جاؤ، ماں بہنوں بیٹیوں کی بے حرمتی کرو اور گھر میں موجود تمام مردوں کو پکڑ کر لاپتہ کردو؟
بانی ایم کیوں ایم نے اس موقع پر کہا میں بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگی پر بلوچ ماں، بہنوں، بیٹیوں، بچوں اور بزرگوں کے دکھ میں شریک ہوں میں تمام لوگوں سے کہتا ہوں کہ آپ لاپتہ کئے جانے والے افراد کے لواحقین کی پرامن احتجاج میں شریک ہوں اگر پرامن احتجاج کے لئے باہر نہیں آسکتے تو قلم کے ذریعے اس ظلم پر احتجاج کریں، مظلوم بلوچوں کا ساتھ دیں جو کسی سے لڑائی نہیں کررہے بلکہ پرامن طریقے سے احتجاج کررہے ہیں۔
الطاف حسین نے کہا مظلوم بلوچوں مہاجروں کا درد بھی ایسا ہی ہے ہم نے پاکستان کو بنانے کے لئے 20 لاکھ جانوں کانذرانہ پیش کیا ہمارے دلوں سے پوچھو کہ ہم پاکستان کیلئے کیا کچھ چھوڑ آئے ہم اپنے بزرگوں کی قبریں، مزارات جاگیریں جائیدادیں اپنے محلے اور اپنی گلیاں چھوڑ آئے اور پاکستان میں ہمارے ساتھ کیا سلوک کیا جارہا ہے ہزاروں مہاجر نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا لاپتہ کیا گیا وہ سندھی نوجوان جوسندھ دھرتی سے مخلص ہیں، جو سندھ دھرتی کے حقوق چاہتے ہیں، انہیں لاپتہ کیا گیا ہے اسی طرح پشتونوں، گلگتیوں، بلتستانیوں، ہزارے وال حتیٰ کہ کشمیریوں تک کو فوج نے لاپتہ کر رکھا ہے صرف اس پاداش میں کہ تم اپناحق کیوں مانگتے ہو۔
الطاف حسین نے پنجاب کےعوام سے سوال کرتے ہوئے کہا آج آپ کے بھائی، بیٹے، مائیں بہنیں اوربیٹیاں جیلوں میں قید ہیں، اب آپ کے دلوں پر کیا گزررہی ہے؟
انہوں نے کہا جولوگ سچ بول رہے ہیں انہیں جبرک انشانہ بنایا جارہا ہے صحافی اسد علی طور کو غائب کیا گیا اسی طرح سینئر اینکر حامد میر جنہیں پہلے بھی گولیاں مارکر شدید زخمی کیا گیا اب انہیں بھی جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، ارشدشریف مارا گیا اسی طرح مطیع اللہ جان، عمر چیمہ اور کتنے ہی صحافیوں کو گرفتار کرکے کسی دؤر میں لاپتہ رکھا گیا-
الطاف حسین کا کہنا تھا پنجاب، بلوچستان اور پختونخواہ کے کتنے ہی صحافی اور وکلاء غائب کردیے گئے قتل کردیے گئے بیرون ملک جو صحافی ظلم کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں انہیں تک قتل کیا گیا مزید صحافیوں کو دھمکیاں دی جارہی ہیں، پاکستان میں ان کے اہل خانہ پر ظلم کیا جارہا ہے دوسری طرف عمران خان اور ان کی زوجہ بشریٰ بی بی کوقید کیا گیا ہے۔
الطاف حسین نے پاکستانی فوج کے کور کمانڈروں اور فارمیشن کمانڈروں سے کہا خدا کے لئے اپنی پالیسی تبدیل کیجئے لاپتہ افراد کو بازیاب کیجئے سیاسی کارکنوں، صحافیوں اوران کے اہل خانہ کو دھمکیاں دینے کا سلسلہ بند کیجئے اس بات کا احساس کیجئے کہ اس طرح کے ظلم سے عوام کے دلوں میں نفرتیں پیدا ہورہی ہیں، ایسا نہ ہو کہ اس مسلسل ظلم سے تنگ آکرکسی دن ملک بھرمیں عوام سڑکوں پر آجائیں۔
الطاف حسین نے اپنے ویڈیو بیان کے آخر میں کہا میں مطالبہ کرتا ہوں کہ بلوچ نوجوان راشدحسین بروہی سمیت تمام بلوچ، پختون ، مہاجر، سندھی، گلگتی، بلتستانی، چترالی، ہزارے وال ، کشمیری اور دیگر قومیتوں کے لاپتہ افراد کوبازیاب کیا جائے۔