‘اگر 71 میں وزیرِ اعظم ہوتا تو پاکستان سے کرتار پور دربار واپس لے لیتے’

235

بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ اگر وہ 1971 میں ملک کے وزیرِ اعظم ہوتے تو پاکستان سے کرتار پور دربار واپس لے لیتے۔

بھارتی نشریاتی ادارے ‘این ڈی ٹی وی’ کے مطابق انتخابی مہم کے سلسلے میں جمعرات کو پنجاب کے ضلع پٹیالہ میں خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوجیوں کو چھوڑنے سے قبل وہ یقینی بناتے کہ کرتار پور دربار بھارت میں ضم ہو جاتا۔

وزیرِ اعظم مودی کا یہ بیان انتخابی مہم کے دوران پاکستان سے متعلق اُن کی بیانات کی کڑی ہے جس میں وہ کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے پاکستان نواز قرار دیتے رہے ہیں۔

وزیرِ اعظم مودی کا کہنا تھا کہ “1971 میں ٹرمپ کارڈ ہمارے پاس تھا جب 90 ہزار پاکستانی فوجیوں نے ہمارے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے۔ میں پہلے کرتار پور دربار کو واپس لیتا اور اس کے بعد پاکستانی فوجیوں کو رہا کرتا۔”

واضح رہے کہ پاکستان اور بھارتی پنجاب کی سرحد سے کچھ دُور واقع کرتار پور دربار سکھوں کے لیے مذیبی اہمیت رکھتا ہے۔ سکھ مذہب کے بانی بابا گورو نانک نے اپنی زندگی کے آخری کچھ برس یہاں گزارے تھے۔

سن 2019 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتار پور راہداری کے نام سے ایک کوریڈور بنایا گیا تھا جس کے ذریعے زائرین بغیر ویزے کے خصوصی پاسز کے ذریعے یہاں آ سکتے ہیں۔

بھارتی وزیرِ اعظم نے متحدہ ہندوستان کی تقسیم کا ذمے دار کانگریس کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ایسا اقتدار کے حصول کے لیے کیا گیا تھا۔

اپنی تقریر کے دوران بھارتی وزیرِ اعظم نے پنجاب میں عام آدمی پارٹی کی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

وزیرِ اعظم مودی کا کہنا تھا کہ اس وقت ریاستی حکومت قرضوں پر چل رہی ہے جب کہ ڈرگ مافیا اور شوٹرز حکومت کی رٹ کو چیلنج کر رہے ہیں۔

عام آدمی پارٹی اور بھارتی پنجاب کی حکومت ماضی میں وزیرِ اعظم مودی کے ایسے الزامات کی تردید کرتی رہی ہے۔