جبری لاپتہ امیر بخش بلوچ کی بیٹی صدف امیر بلوچ نے کہا ہے کہ عید کے دن والد نماز عید کے بعد گھر آتا ہے تو بیٹیاں اسے گلے لگا کر عید مبارک دیتی ہیں اور باپ اپنی بیٹیوں کی سروں پر ہاتھ رکھ کر شفقت کا اظہار کرتا ہے اور انہیں دعائیں اور عیدی دیتی ہیں لیکن ہم بہن بھائی پچھلے 10 سال اپنے والد کے شفقت کو ترس رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرے والد امیر بخش بلوچ کو 4 اگست 2014 کو کلانچ سے جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا اس کے بعد ہم عید اور دیگر تہوار منانے کے بجائے دوسرے بچوں کو خوشیاں مناتے دیکھ کر صرف آہیں بھرتے ہیں کہ کاش ہمارے والد بھی ہمارے پاس ہوتا اور ہم بھی دوسرے بچوں کی طرح خوشیاں مناتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عید کے شام 7 بجے سے رات 12 بجے تک بلوچ وائس فار جسٹس نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے ایکس پر مہم چلانے کا اعلان کیا ہے میں تمام انسان دوست افراد سے اپیل کرتی ہوں مہم میں شامل ہوکر میرے والد امیر بخش بلوچ سمیت تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے ہماری آواز بنیں۔