بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما وسیم سفر بلوچ نے کہا ہے کہ گزشتہ چار دنوں سے جاری شاپک میں جبری گمشدگی کے شکار نعیم رحمت کی عدم بازیابی کیخلاف دھرنے کو ثبوتاز کرنے کیلئے تیل بردار گاڑیوں کے ڈرائیورز کو استعمال کر رہے ہیں، تیسری بار زور زبردستی گزرنے کی کوشش کیا گیا جنہیں انتظامیہ نے باقاعدہ لانچ کیا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ دھرنے کو ثبوتاژ کرنے کیلئے انہیں ریاستی مشینری کی مکمل نصرت تائید حاصل ہے۔ کیونکہ ضلعی انتظامیہ لواحقین کے مابین پہلی مرتبہ اس شرط پہ مزاکرات ہوئے تھے ضلعی انتظامیہ نے مظاہرین سے پانچ دنوں کی مہلت مانگا تھا۔ 17 مارچ 2022 سے جبری گمشدگی کے شکار شاپک کے رہائشی نعیم رحمت کو یا تو بازیاب کر کے رہا کر دیا جائیگا یا عدالت میں پیش کرینگے لیکن 5 دنوں کی بجائے 9 دن گزر گئے کوئی پیش رفت نہیں ہوا ناکہ لواخقین کو کسی قسم کی پیش رفت کے بارے میں آگاہ کیا گیا تو لواحقین کو مجبوراً دوبارہ سڑک پہ آنا پڑا اب انتظامیہ کسی مزاکرات کرنے انکی مسئلہ حل کرنے کے بجائے سازشوں پہ اتر آئی ہیں جعلی لوگوں کے ذریعے دھرنے کو ثبوتاز کرنے کی کوشش کر رہے گزشتہ تین دنوں سے مسلسل دن دیہاڈے لواحقین کو ہراساں کر رہے ہیں کسی بھی ناخوشگوار واقع پیش آنے کا ذمہ دار ضلعی انتظامیہ متعلقہ اداروں پہ عائد ہوتی ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ ضلعی انتظامیہ اپنے آئینی قانونی کام سے دستبردار مظاہرین کی خفاظت تخفظ کرنے کیلئے جان بوجھ کر کسی قسم کی کوئی اقدامات نہیں کر پا رہے ہیں حالانکہ یہ انکی آئینی قانونی زمہ داری ہے کہ وہ کسی چوک یاسڑک پہ کوئی ایک فرد اپنی بنیادی حقوق کیلئے احتجاج کرے تو سول ایڈمنسٹریشن کی یہ ذمہ داری بنتی ہیں انہیں سیکورٹی فراہم کرے، افسوس یہاں سینکڑوں لوگوں کی جانوں کی کوئی قدر نہیں شاپک دھرنے میں موجود سینکڑوں لوگوں کو شدید خطرہ ریاست ریاستی اداروں کی طرف لاخق ہے ۔
انہوں نے کہاکہ انتظامیہ مسلسل غلفت برت رہی ہیں ،اگر ریاست ، ریاستی اداروں نے سنجیدگی نہیں دکھایا تو اسں احتجاج کو ملک بھر میں وسعت دینے شاپک ڈی بلوچ M8 دھرنے اپنی جگہ برقرار مکُران بھر میں شٹرڈاؤن پہیہ جام ہڑتال کی کال دینے پہ مجبور ہونگے ،تاجر برادری ٹرانسپورٹرز ، مسافر راہ گزار خضرات کی تکلیف سے معذرت خوا ہیں لیکن بلوچستان میں جاری مظالم بربریت جبری گمشدگی ماورائے عدالت قتل اجتماعی ازیت ہیں اس ازیت ناک منظر اجتماعی درد سے پوری بلوچ قوم گزر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بلوچ قومی بقاء کا مسئلہ اس بقاء کی جنگ میں سارے بلوچ قوم کو آپس میں اتخاد اتفاق متفق ہونا وقت حالات کی اشد ضرورت ہیں اس سامراجی قابض گیر استعمار کیخلاف سارے بلوچ قوم کو یکمشت ہو کر کھڑے ہو کر آواز اٹھانا ہوگا اس قومی بقاء کے مسئلہ کو ایک خاندان یا ایک فیملی میں محدود کرنا نہیں ہر کسی کو اس قومی مسئلہ کو اپنا سمجھنا ہوگا وہ استعمار سامراجی قابض گیر استعمار نے بلوچ قوم سے انکی جینے کا حق چھین کر سارے بلوچوں کو دکھ درد غم میں مبتلا کر رکھے ہیں ،بلوچ قوم گزشتہ 76 سالوں سے ریاست ریاستی ظلم جبر بربریت کے شکار ہیں ۔