پاکستان میں غیر محفوظ سرمایہ کاری
ٹی بی پی اداریہ
پاکستان میں سویڈن کے سفیر ہنرک پرس نے پچھلے ہفتے کراچی اسٹاک مارکیٹ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوئیڈش کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے سے کترا رہے ہیں اور پاکستان میں سرمایہ لگانے سے پہلے مجھ سے سیکیورٹی کا پوچھتی ہیں اور میں انہیں سمجھاتا ہوں بلوچستان کہاں ہے، کراچی کہاں اور لاہور کہاں ہے۔
سویڈن کے سفیر ہنرک پرس کے خطاب سے واضح ہے کہ یورپی ممالک سیکیورٹی خدشات کے سبب پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ حالیہ سالوں میں پاکستان کی صورتحال مخدوش ہوئی ہے، بلوچستان دو دہائیوں سے جنگ زدہ خطہ ہے لیکن پختونخوا کے قدرے محفوظ علاقے میں داسو ڈیم کے منصوبے پر کام کررہے چینی انجینئرز پر تین سالوں میں دو ہلاکت خیر حملوں کے بعد پاکستان کے دیگر علاقوں میں بھی غیر ملکی سرمایہ کار اپنا سرمایہ محفوظ نہیں سمجھتے ہیں۔
چین اپنے باشندوں کی حفاظت کو یقینی بنانے اور انھیں نشانہ بنانے والے شدت پسند گروہوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے پاکستان پر دباؤ بڑھا رہا ہے جبکہ غیر ملکی شہری متواتر حملوں کے زد میں ہیں۔ پختونخوا اور بلوچستان کے حالات پہلے ہی مخدوش ہیں لیکن اب پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بھی غیر ملکی انجینرز پر حملے بڑھ چکے ہیں۔ پاکستان کے لیے سب سے بڑی پریشانی اپنی معیشت کو بہتر کرنا اور ملک میں سرمایہ لانا ہے لیکن پاکستان کے دگرگوں حالات میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنا مشکل ہے۔
دوسری طرف بلوچ لبریشن آرمی کی مجید بریگیڈ کے وسیع و ہلاکت خیز حملے بلوچستان کو سرمایہ کاروں کیلئے ایک ممنوعہ علاقہ بنا چکا ہے۔